مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے نظارے کی ہوس ہو تو ليلی بھی چھوڑ دے واعظ! کمال ترک سے ملتی ہے ياں مراد دنيا جو چھوڑ دی ہے تو عقبی بھی چھوڑ دے تقليد کی روش سے تو بہتر ہے خودکشی رستہ بھی ڈھونڈ ، خضر کا …
Read More »بانگ درا (حصہ اول)
سختياں کرتا ہوں دل پر ، غير سے غافل ہوں ميں
سختياں کرتا ہوں دل پر ، غير سے غافل ہوں ميں ہائے کيا اچھی کہی ظالم ہوں ميں ، جاہل ہوں ميں ميں جبھی تک تھا کہ تيری جلوہ پيرائی نہ تھی جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں ميں علم کے دريا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست وائے محرومی! خزف چين …
Read More »کشادہ دست کرم جب وہ بے نياز کرے
کشادہ دست کرم جب وہ بے نياز کرے نياز مند نہ کيوں عاجزی پہ ناز کرے بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ خدا وہ کيا ہے جو بندوں سے احتراز کرے مری نگاہ ميں وہ رند ہی نہيں ساقی جو ہوشياری و مستی ميں امتياز کرے مدام گوش بہ دل رہ ، …
Read More »ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی ديکھ کيا چاہتا ہوں ستم ہو کہ ہو وعدہِ بے حِجابی کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں يہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو کہ ميں آپ کا سامنا چاہتا ہوں ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا وہی لن ترانی سُنا چاہتا ہوں کوئی دم …
Read More »جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں
جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں وہ نکلے ميرے ظلمت خانہ دل کے مکينوں ميں حقيقت اپنی آنکھوں پر نماياں جب ہوئی اپنی مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکينوں ميں اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائی سے تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبينوں ميں کبھی اپنا بھی نظارہ کيا ہے تو …
Read More »کہوں کيا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے
کہوں کيا آرزوئے بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے مرے بازار کی رونق ہی سودائے زياں تک ہے وہ مے کش ہوں فروغ مے سے خود گلزار بن جاؤں ہوائے گل فراق ساقی نامہرباں تک ہے چمن افروز ہے صياد ميری خوشنوائی تک رہی بجلی کی بے تابی ، سو ميرے آشياں تک ہے …
Read More »ظاہرکی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ظاہرکی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی ہوديکھنا تو ديدۂ دل وا کرے کوئی منصورکو ہوا لب گويا پيام موت ابکيا کسی کے عشق کا دعوی کرے کوئی ہوديد کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر ہےديکھنا يہی کہ نہ ديکھا کرے کوئی ميںانتہائے عشق ہوں ، تو انتہائے …
Read More »انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں
انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں يہ عاشق کون سی بستی کے يا رب رہنے والے ہيں علاج درد ميں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں جو تھے چھالوں ميں کانٹے ، نوک سوزن سے نکالے ہيں پھلا پھولا رہے يا رب! چمن ميری اميدوں کا جگر کا خون دے دے …
Read More »کيا کہوں اپنے چمن سے ميں جدا کيونکر ہوا
کيا کہوں اپنے چمن سے ميں جدا کيونکر ہوا اور اسير حلقہ دام ہوا کيونکر ہوا جائے حيرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں ميں مجھ کو يہ خلعت شرافت کا عطا کيونکر ہوا کچھ دکھانے ديکھنے کا تھا تقاضا طور پر کيا خبر ہے تجھ کو اے دل فيصلہ کيونکر ہوا ہے طلب بے مدعا ہونے …
Read More »لاؤں وہ تنکے کہيں سے آشيانے کے ليے
لاؤں وہ تنکے کہيں سے آشيانے کے ليے بجلياں بے تاب ہوں جن کو جلانے کے ليے وائے ناکامی ، فلک نے تاک کر توڑا اسے ميں نے جس ڈالی کو تاڑا آشيانے کے ليے آنکھ مل جاتی ہے ہفتاد و دو ملت سے تری ايک پيمانہ ترا سارے زمانے کے ليے دل ميں کوئی اس طرح …
Read More »عجب واعظ کی دينداری ہے يا رب
عجب واعظ کی دينداری ہے يا رب عداوت ہے اسے سارے جہاں سے کوئی اب تک نہ يہ سمجھا کہ انساں کہاں جاتا ہے، آتا ہے کہاں سے وہيں سے رات کو ظلمت ملی ہے چمک تارے نے پائی ہے جہاں سے ہم اپنی درد مندی کا فسانہ سنا کرتے ہيں اپنے رازداں سے بڑی باريک ہيں …
Read More »نہ آتے ، ہميں اس ميں تکرار کيا تھی
نہ آتے ، ہميں اس ميں تکرار کيا تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کيا تھی تمھارے پيامی نے سب راز کھولا خطا اس ميں بندے کی سرکار کيا تھی بھری بزم ميں اپنے عاشق کو تاڑا تری آنکھ مستی ميں ہشيار کيا تھی تامل تو تھا ان کو آنے ميں قاصد مگر يہ بتا طرز …
Read More »گُلزارِ ہَست و بُود نہ بيگانہ وار ديکھ
گُلزارِ ہَست و بُود نہ بيگانہ وار ديکھ ہے ديکھنے کی چيز اِسے بار بار ديکھ آياہے تو جہاں ميں مِثالِ شرار ديکھ دَم دے نہ جائے ہستیِ ناپائدار ديکھ ماناکہ تيری ديد کے قابل نہيں ہوں ميں توميرا شوق ديکھ، مرا انتظار ديکھ کھولی ہيں ذوقِ ديد نے آنکھيں …
Read More »التجائے مسافر
(بہ درگاہ حضرت محبوب الہی، دہلی) فرشتے پڑھتے ہيں جس کو وہ نام ہے تيرا بڑی جناب تری، فيض عام ہے تيرا ستارے عشق کے تيری کشش سے ہيں قائم نظام مہر کی صورت نظام ہے تيرا تری لحد کی زيارت ہے زندگی دل کی مسيح و خضر سے اونچا …
Read More »کنار راوی
سکوت شام ميں محو سرود ہے راوی نہ پوچھ مجھ سے جو ہے کيفيت مرے دل کی پيام سجدے کا يہ زير و بم ہوا مجھ کو جہاں تمام سواد حرم ہوا مجھ کو سر کنارہ آب رواں کھڑا ہوں ميں خبر نہيں مجھے ليکن کہاں کھڑا ہوں ميں شراب …
Read More »بچہ اور شمع
کيسی حيرانی ہے يہ اے طفلک پروانہ خو شمع کے شعلوں کو گھڑيوں ديکھتا رہتا ہے تو يہ مری آغوش ميں بيٹھے ہوئے جنبش ہے کيا روشنی سے کيا بغل گيری ہے تيرا مدعا؟ اس نظارے سے ترا ننھا سا دل حيران ہے يہ کسی ديکھی ہوئی شے کی مگر …
Read More »ايک پرندہ اور جگنو
سر شام ايک مرغ نغمہ پيرا کسی ٹہنی پہ بيٹھا گا رہا تھا چمکتی چيز اک ديکھی زميں پر اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر کہا جگنو نے او مرغ نواريز! نہ کر بے کس پہ منقار ہوس تيز تجھے جس نے چہک ، گل کو مہک دی اسی اللہ …
Read More »ابر
اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا سياہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا نہاں ہوا جو رخ مہر زير دامن ابر ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر گرج کا شور نہيں ہے ، خموش ہے يہ گھٹا عجيب مے کدئہ بے خروش ہے يہ گھٹا چمن …
Read More »داغ
عظمت غالب ہے اک مدت سے پيوند زميں مہدی مجروح ہے شہر خموشاں کا مکيں توڑ ڈالی موت نے غربت ميں مينائے امير چشم محفل ميں ہے اب تک کيف صہبائے امير آج ليکن ہمنوا! سارا چمن ماتم ميں ہے شمع روشن بجھ گئی، بزم سخن ماتم ميں ہے بلبل …
Read More »نيا شوالا
سچ کہہ دوں اے برہمن! گر تو برا نہ مانے تيرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے اپنوں سے بير رکھنا تو نے بتوں سے سيکھا جنگ و جدل سکھايا واعظ کو بھی خدا نے تنگ آ کے ميں نے آخر دير و حرم کو چھوڑا واعظ کا وعظ …
Read More »ہندوستانی بچوں کا قومی گيت
چشتیي نے جس زميں ميں پيغام حق سنايا نانک نے جس چمن ميں وحدت کا گيت گايا تاتاريوں نے جس کو اپنا وطن بنايا جس نے حجازيوں سے دشت عرب چھڑايا ميرا وطن وہی ہے ، ميرا وطن وہی ہے يونانيوں کو جس نے حيران کر ديا تھا سارے جہاں …
Read More »صبح کا ستارہ
لطف ہمسايگی شمس و قمر کو چھوڑوں اور اس خدمت پيغام سحر کو چھوڑوں ميرے حق ميں تو نہيں تاروں کی بستی اچھی اس بلندی سے زميں والوں کی پستی اچھی آسماں کيا ، عدم آباد وطن ہے ميرا صبح کا دامن صد چاک کفن ہے ميرا ميری قسمت ميں …
Read More »جگنو
جگنو کی روشنی ہے کاشانۂ چمن ميں يا شمع جل رہی ہے پھولوں کی انجمن ميں آيا ہے آسماں سے اڑ کر کوئی ستارہ يا جان پڑ گئی ہے مہتاب کی کرن ميں يا شب کی سلطنت ميں دن کا سفير آيا غربت ميں آ کے چمکا، گمنام تھا وطن …
Read More »ترانۂ ہندی
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ہم بلبليں ہيں اس کی، يہ گلستاں ہمارا غربت ميں ہوں اگر ہم، رہتا ہے دل وطن ميں سمجھو وہيں ہميں بھی، دل ہو جہاں ہمارا پربت وہ سب سے اونچا، ہمسايہ آسماں کا وہ سنتری ہمارا، وہ پاسباں ہمارا گودی ميں کھيلتی ہيں …
Read More »سر گزشتِ آدم
سنے کوئی مری غربت کی داستاں مجھ سے بھلايا قصہ پيمان اوليں ميں نے لگی نہ ميری طبيعت رياض جنت ميں پيا شعور کا جب جام آتشيں ميں نے رہی حقيقت عالم کی جستجو مجھ کو دکھايا اوج خيال فلک نشيں ميں نے ملا مزاج تغير پسند کچھ ايسا کيا …
Read More »بلال
چمک اٹھا جو ستارہ ترے مقدر کا حبش سے تجھ کو اٹھا کر حجاز ميں لايا ہوئی اسی سے ترے غم کدے کی آبادی تری غلامی کے صدقے ہزار آزادی وہ آستاں نہ چھٹا تجھ سے ايک دم کے ليے کسی کے شوق ميں تو نے مزے ستم کے ليے …
Read More »نا لہ فراق
( آرنلڈ کی ياد ميں ) جا بسا مغرب ميں آخر اے مکاں تيرا مکيں آہ! مشرق کی پسند آئی نہ اس کو سر زميں آ گيا آج اس صداقت کا مرے دل کو يقيں ظلمت شب سے ضيائے روز فرقت کم نہيں ”تا ز آغوش وداعش داغ حيرت چيدہ …
Read More »تصوير درد
نہيں منت کش تاب شنيدن داستاں ميری خموشی گفتگو ہے بے زبانی ہے زباں ميری يہ دستور زباں بندی ہے کيسا تيری محفل ميں يہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں ميری اٹھائے کچھ ورق لالے نے ، کچھ نرگس نے ، کچھ گل نے چمن ميں ہر طرف …
Read More »طفل شير خوار
ميں نے چاقو تجھ سے چھينا ہے تو چلاتا ہے تو مہرباں ہوں ميں ، مجھے نا مہرباں سمجھا ہے تو پھر پڑا روئے گا اے نووارد اقليم غم چبھ نہ جائے ديکھنا! ، باريک ہے نوک قلم آہ! کيوں دکھ دينے والی شے سے تجھ کو پيار ہے کھيل …
Read More »رخصت اے بزم جہاں
( ماخوذ از ايمرسن) رخصت اے بزم جہاں! سوئے وطن جاتا ہوں ميں آہ! اس آباد ويرانے ميں گھبراتا ہوں ميں بسکہ ميں افسردہ دل ہوں ، درخور محفل نہيں تو مرے قابل نہيں ہے ، ميں ترے قابل نہيں قيد ہے ، دربار سلطان و شبستان وزير توڑ کر …
Read More »مو ج دريا
مضطرب رکھتا ہے ميرا دل بے تاب مجھے عين ہستی ہے تڑپ صورت سيماب مجھے موج ہے نام مرا ، بحر ہے پاياب مجھے ہو نہ زنجير کبھی حلقۂ گرداب مجھے آب ميں مثل ہوا جاتا ہے توسن ميرا خار ماہی سے نہ اٹکا کبھی دامن ميرا ميں اچھلتی ہوں …
Read More »دل
قصہ دار و رسن بازی طفلانہ دل التجائے ‘ارنی’ سرخی افسانۂ دل يا رب اس ساغر لبريز کی مے کيا ہو گی جاوہ ملک بقا ہے خط پيمانہ دل ابر رحمت تھا کہ تھی عشق کی بجلی يا رب جل گئی مزرع ہستی تو اگا دانۂ دل حسن کا گنج …
Read More »شاعر
قوم گويا جسم ہے ، افراد ہيں اعضائے قوم منزل صنعت کے رہ پيما ہيں دست و پائے قوم محفل نظم حکومت ، چہرۂ زيبائے قوم شاعر رنگيں نوا ہے ديدہ بينائے قوم مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ …
Read More »زُ ہد اور رنِدی
اک مولوی صاحب کي سُناتا ہوں کہانی تيزی نہيں منظور طبيعت کی دکھانی شہرہ تھا بہت آپ کی صوفی منشی کا کرتے تھے ادب ان کا اعالی و ادانی کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف ميں شريعت جس طرح کہ الفاظ ميں مضمر ہوں معانی لبريز مۓ زہد سے تھی …
Read More »عشق اور موت
(ماخو ذ از ٹينی سن) سہانی نمود جہاں کی گھڑی تھی تبسم فشاں زندگی کی کلی تھی کہيں مہر کو تاج زر مل رہا تھا عطا چاند کو چاندنی ہو رہی تھی سيہ پيرہن شام کو دے رہے تھے ستاروں کو تعليم تابندگی تھی کہيں شاخ ہستی کو لگتے تھے …
Read More »پيا م صبح
( ماخوذ از لانگ فيلو) اجالا جب ہوا رخصت جبين شب کی افشاں کا نسيم زندگی پيغام لائی صبح خنداں کا جگايا بلبل رنگيں نوا کو آشيانے ميں کنارے کھيت کے شانہ ہلايا اس نے دہقاں کا طلسم ظلمت شب سورۂ والنور سے توڑا اندھيرے ميں اڑايا تاج زر شمع …
Read More »انسان اور بزم قد رت
صبح خورشيد درخشاں کو جو ديکھا ميں نے بزم معمورہ ہستی سے يہ پوچھا ميں نے پر تو مہر کے دم سے ہے اجالا تيرا سيم سيال ہے پانی ترے دريائوں کا مہر نے نور کا زيور تجھے پہنايا ہے تيری محفل کو اسی شمع نے چمکايا ہے گل و …
Read More »ماہ نو
ٹوٹ کر خورشيد کی کشتی ہوئی غرقاب نيل ايک ٹکڑا تيرتا پھرتا ہے روئے آب نيل طشت گردوں ميں ٹپکتا ہے شفق کا خون ناب نشتر قدرت نے کيا کھولی ہے فصد آفتاب چرخ نے بالی چرا لی ہے عروس شام کی نيل کے پانی ميں يا مچھلی ہے سيم …
Read More »سیّد کی لوحِ تُربت
اے کہ تيرا مُرغ جاں تارِ نَفَس ميں ہے اسير اے کہ تيری روح کا طائر قَفس ميں ہے اسير اس چمن کے نغمہ پیراؤں کی آزادی تو ديکھ شہر جو اجڑا ہوا تھا اس کی آبادی تو ديکھ فکر رہتی تھی مجھے جس کی وہ محفل ہے يہی صبر …
Read More »گل پژمردہ
کس زباں سے اے گل پژمردہ تجھ کو گل کہوں کس طرح تجھ کو تمنائے دل بلبل کہوں تھی کبھی موج صبا گہوارۂ جنباں ترا نام تھا صحن گلستاں ميں گل خنداں ترا تيرے احساں کا نسيم صبح کو اقرار تھا باغ تيرے دم سے گويا طبلۂ عطار تھا تجھ …
Read More »درد عشق
اے درد عشق! ہے گہر آب دار تو نا محرموں ميں ديکھ نہ ہو آشکار تو پنہاں تہِ نقاب تری جلوہ گاہ ہے ظاہر پرست محفل نو کی نگاہ ہے آئی نئی ہوا چمن ہست و بود ميں اے درد عشق! اب نہيں لذت نمود ميں ہاں خود نمائيوں کی …
Read More »آفتاب صبح
شورش ميخانہ انساں سے بالاتر ہے تو زينت بزم فلک ہو جس سے وہ ساغر ہے تو ہو دُر گوش عروس صبح وہ گوہر ہے تو جس پہ سيمائے افق نازاں ہو وہ زيور ہے تو صفحہ ايام سے داغ مداد شب مٹا آسماں سے نقش باطل کی طرح کوکب …
Read More »ايک آرزو
دنيا کی محفلوں سے اکتا گيا ہوں يا رب کيا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گيا ہو شورش سے بھاگتا ہوں ، دل ڈھونڈتا ہے ميرا ايسا سکوت جس پر تقرير بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر ، يہ آرزو ہے ميری دامن ميں کوہ کے اک …
Read More »شمع
بزم جہاں ميں ميں بھی ہوں اے شمع! دردمند فرياد در گرہ صفت دانہ سپند دی عشق نے حرارت سوز دروں تجھے اور گل فروش اشک شفق گوں کيا مجھے ہو شمع بزم عيش کہ شمع مزار تو ہر حال اشک غم سے رہی ہمکنار تو يک بيں تری نظر …
Read More »آفتاب
۔(ترجمہ گایتری) اے آفتاب! روح و روان جہاں ہے تو شيرازہ بند دفتر کون و مکاں ہے تو باعث ہے تو وجود و عدم کی نمود کا ہے سبز تيرے دم سے چمن ہست و بود کا قائم يہ عنصروں کا تماشا تجھی سے ہے ہر شے ميں زندگی کا …
Read More »صدائے درد
جل رہا ہوں کل نہيں پڑتی کسی پہلو مجھے ہاں ڈبو دے اے محيط آب گنگا تو مجھے سرزميں اپنی قيامت کی نفاق انگيز ہے وصل کيسا ، ياں تو اک قرب فراق انگيز ہے بدلے يک رنگی کے يہ نا آشنائی ہے غضب ايک ہی خرمن کے دانوں ميں …
Read More »عقل و دل
عقل نے ايک دن يہ دل سے کہا بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں ميں ہوں زميں پر ، گزر فلک پہ مرا ديکھ تو کس قدر رسا ہوں ميں کام دنيا ميں رہبری ہے مرا مثل خضر خجستہ پا ہوں ميں ہوں مفسر کتاب ہستی کی مظہر شان کبريا ہوں …
Read More »شمع و پروانہ
پروانہ تجھ سے کرتا ہے اے شمع پيار کيوں يہ جان بے قرار ہے تجھ پر نثار کيوں سيماب وار رکھتی ہے تيری ادا اسے آداب عشق تو نے سکھائے ہيں کيا اسے؟ کرتا ہے يہ طواف تری جلوہ گاہ کا پھونکا ہوا ہے کيا تری برق نگاہ کا؟ آزار …
Read More »خفتگان خاک سے استفسار
مہر روشن چھپ گيا ، اٹھی نقاب روئے شام شانہ ہستی پہ ہے بکھرا ہوا گيسوئے شام يہ سيہ پوشی کي تياری کس کے غم ميں ہے محفل قدرت مگر خورشيد کے ماتم ميں ہے کر رہا ہے آسماں جادو لب گفتار پر ساحر شب کی نظر ہے ديدہ بيدار …
Read More »پر ندے کی فر ياد
بچو ں کے لئے آتا ہے ياد مجھ کو گزرا ہوا زمانا وہ باغ کی بہاريں وہ سب کا چہچہانا آزادياں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا لگتی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے ياد جس دم شبنم کے آنسوئوں پر …
Read More »