Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rank-math domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114

Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Moot Hay Ik Sakhat Ter Jiska Gulami Hy Name
ملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاضعلامہ اقبال شاعری

موت ہے اک سخت تر جس کا غلامي ہے نام

(Armaghan-e-Hijaz-23)

Mout Hai Ek Sakht Ter Jis Ka Ghulami Hai Naam

(موت ہے اک سخت تر جس کا غلامی ہے نام)

Harder than death is what thou call’st slavery

موت ہے اک سخت تر، جس کا غلامی ہے نام
مکر و فنِ خواجگی کاش سمجھتا غلام

معانی: مکر و فن خواجگی: آقاؤں کا مکر اور فریب ۔ کاش: خدا کرے ایسا ہوتا ۔
مطلب: ایک موت تو وہ ہے جو طبعی ہے ۔ جس میں آدمی کے بدن سے روح نکل جاتی ہے لیکن کسی اور عالم میں زندہ رہتی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک اور موت بھی ہے ۔ اس دوسری موت میں روح تو بدن سے نہیں نکلتی آدمی زندہ تو ہوتا ہے لیکن زندہ ہوتے ہوئے اس کی روح بدن میں مر جاتی ہے ۔ روح کی اس موت کا نام ملا ضیغم کی زبان سے اقبال نے غلامی رکھا ہے ۔ یہ اصل اور طبعی موت سے بھی بری اور سخت ہوتی ہے ۔ اس میں غلام کی مرضی اس کے آقا کی مرضی میں گم رہتی ہے ۔ وہ اپنے آقا کے تابع فرمان ہو کر وہی کچھ کرتا ہے جو اس کا آقا چاہتا ہے ۔ غلامی سے آزاد ہونے کی آرزو اول تو غلام میں پیدا ہی نہیں ہوتی لیکن اگر ہو بھی جائے تو مر جاتی ہے یا خام رہتی ہے اس کے آقا اپنے مکر و فن اور حیلے بہانے سے اسے غلامی کے چکر سے نکلنے ہی نہیں دیتے ۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ملوکیت کے جملہ مہرے جن میں بادشاہ، جاگیردار، بڑے زمیندار، سرمایہ دار وغیرہ سب آتے ہیں مکاری اور عیاری کے فن میں اتنے ماہر ہوتے ہیں کہ وہ اپنے زیر فرمان اور ماتحت لوگوں کو اس فن کے جادو سے غلامی کی قید سے اسی طرح مانوس کر دیتے ہیں جس طرح قیدی پرندہ پنجرے سے مانوس ہو جاتا ہے اور اس کے پر مفلوج ہو کر اڑنے کے قابل نہیں رہتے ۔

——————-

شرعِ ملوکانہ میں جدتِ احکام دیکھ
صور کا غوغا حلال، حشر کی لذت حرام

معانی: شرع ملوکانہ: بادشاہت کے قوانین، بادشاہت کا مذہب ۔ جدت: نیا پن ۔ احکام: حکم کی جمع ۔ صور: ایک آلہ جسے جب قیامت کے روز اسرافیل نامی ایک فرشتہ پھونکے گا تو سب مردے جی اٹھیں گے اور میدان قیامت میں جمع ہو جائیں گے ۔ حساب: کتاب دینے اور جزا و سزا سننے کے لیے ۔ غوغا: شور ۔ حلال: جائز مذہبی طور پر ۔ حرام: ناجائز مذہبی طور پر ۔
مطلب: ملوکیت کے مذہب یا بادشاہت کے قانون کی بنیادی شق یہ ہے کہ غلاموں کو کسی طور پر غفلت سے جاگنے اور جاگ کر آزادی کے لیے راہ عمل پر گامزن ہونے کی اجازت نہ دی جائے چاہے اس میں فریب کاری یا قوت کے استعمال سے کام کیوں نہ لینا پڑے ۔ اس صورتحال کا ملا ضیغم نے قیامت کی علامتوں میں سے ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرافیل فرشتے کے صور کا آلہ پھونکنے کا یہ نتیجہ ہو گا کہ اس کی آواز سن کر سب مردے اپنی اپنی قبروں سے نکل کر میدان حشر میں جمع ہو جائیں گے ۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی مردہ صور کی آواز تو سن لے لیکن دوبارہ زندہ ہو کر میدان حشر میں نہ پہنچے لیکن بادشاہت نے اپنے مذہب میں دیکھیے کیا کیا حکم جاری کر رکھے ہیں ۔ ان حاکموں کے تحت صور پھونکنے تک کی بات تو جائز لیکن صور کی آواز سن کر مردوں کے جی اٹھنے اور میدان حشر میں آ جانے کی بات درست نہیں ہے ۔ مراد ہے کہ یہاں تک تو درست ہے کہ غلام کے جی میں اگر آزاد ہونے کا خیال پیدا ہو جائے تو کوئی بات نہیں لیکن اس خیال کو اپنی شاہا نہ قوت اور مکر و فریب سے کام لے کر عملی شکل میں نہ آنے دیا جائے ۔

——————-

اے کہ غلامی سے ہے روح تری مضمحل
سینہَ بے سوز میں ڈھونڈ خودی کا مقام

معانی:مضمحل: کمزور، ناتواں ۔ سینہ بے سوز: وہ سینہ جس میں حرارت نہیں ہے ۔ خودی: اپنی پہچان، انسانیت ۔ مقام: جگہ ۔
مطلب: اے وہ شخص جس کی روح غلامی کی زندگی بسر کرنے کی وجہ سے کمزور اور ناتواں ہو چکی ہے اور جس کا سینہ عمل کی حرارت سے خالی ہو چکا ہے تجھے اپنی روح کو پھر سے زندہ کرنے اور مضبوط بنانے اور آزادی کی نعمت سے مالامال ہونے کا طریقہ میں بتاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ اپنے اندر خودی پیدا کرو ۔ اپنی پہچان کرو اور اس حقیقت کو پا لو کہ میں تو آزاد پیدا ہوا ہوں ۔ آزاد رہنا میرا حق ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی غلامی کے سوا ہر قسم کی غلامی میرے مرتبہ آدمیت اور شرف انسانیت کے خلاف ہے ۔

——————-

Transliteration

Mout Hai Ek Sakht Tar Jis Ka Ghlami Hai Naam
Makar-O-Fan-E-Khawajgi Kash Samajhta Ghulam !

Harder than death is what thou call’st slavery,
would that slaves understand master’s tricks;

Shara-E-Malookana Mein Jiddat-E-Ehkaam Dekh
Soor Ka Ghogha Hilal, Hashar Ki Lazzat Haram !

Strange are the ways of imperialists:
they allow the sounding of trumpet; but forbid resurrection.

Ae Kh Ghulami Se Hai Rooh Teri Muzmahil
Sina’ay Be-Soz Mein Dhoond Khudi Ka Maqam !

Thy soul is weary under the stress of slavery,
build niche for khudi in thy impassive breast

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button