اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

زمين و آسماں

ممکن ہے کہ تو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا

معانی: بہاراں : موسم بہار ۔ خزاں : پت جھڑ ۔
مطلب: اے شخص جس کو تو موسم بہار سمجھتا ہے ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے کے لیے خزاں کا موسم ہو ۔ کیونکہ غم و خوشی ، پستی و بلندی اور بہار و خزاں کا تعلق آدمی کی اندرونی کیفیات پر مبنی ہے ۔ ایک غم زدہ شخص کو موسم بہار بھی خزاں لگے گا اور ایک خوشیوں سے بھرپور شخص کا موسم خزاں بھی بہار کی مانند گزرے گا ۔

ہے سلسلہ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں
اے سالکِ رہ فکر نہ کر سود و زیاں کا

معانی: احوال: حال کی جمع، یعنی کائنات میں ہونے والے واقعات اور تبدیلیاں ۔ لحظہ: لمحہ ۔ دگرگوں : الٹ جانا ۔ سالک: مسافر ۔ سودوزیاں : نفع نقصان ۔
مطلب: اے زندگی کی راہ پر چلنے والے مسافر چونکہ ہر شخص کو اپنے حالات اور کیفیات کے بدلنے پر بیرونی دنیا کے حالات بھی بدلے ہوئے نظر آتے ہیں اس لیے تو نفع اور نقصان کی فکر کیے بغیر اور صرف اپنے نقطہ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہ اور اس بات کو پیش نظر رکھ کہ احوال ہر لحظہ بدلتے رہتے ہیں ۔ ہوسکتا ہے تیری ایک لمحہ کی مشکل دوسرے لمحہ میں آسان ہو جائے ۔

شاید کہ ز میں ہے یہ کسی اور جہاں کی
تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا

معانی: فلک: آسمان ۔
مطلب: حالات کی دگرگونی کی صورت میں یہ بھی ممکن ہو سکتا ہے کہ جس آسمان کو تو اپنی زمین کا آسمان سمجھتا ہے وہ کسی اور جہان کی زمین ہو اور اس کا آسمان کوئی اور ہو کیونکہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں اس لیے اے مسافر تو چلتا رہ ہمت نہ ہار ۔ احوال کے ادل بدل کی فکر نہ کر صرف چلتا رہ ۔ اس طرح تو ایسی منزلیں طے کر لے گا جو تیرے ذہن و فکر میں بھی نہیں ہوں گی ۔ مسلمان کو درس عمل دینے کا اقبال نے یہ نہایت ہی انوکھا اور سچا طریقہ اپنایا ہے ۔

————

Transliterations

Zameen-o-Asman

Mumkin Hai Ke Tu Jis Ko Samajhta Hai Baharan
Auron Ki Nighahonmein Woh Mousam Ho Khazan Ka

Hai Silsila Ahwal Ka Har Lehza Dirgargoon
Ae Salik-e-Reh, Fikar Na Kar Sood-o-Zayan Ka

Shaid Ke Zameen Hai Ye Kisi Aur Jahan Ki
Tu Jis Ko Samajhta Hai Falak Apne Jahan Ka!

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button