ملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاضعلامہ اقبال شاعری

کھلا جب چمن ميں کتب خانہء گل

(Armaghan-e-Hijaz-30)

Khula Jab Chaman Mein Kutab Khana’ay Gul

(کھلا جب چمن میں کتب خانہ گل)

When flowers’ bookshop opened in the garden

 

کھلا جب چمن میں کتب خانہَ گل
نہ کام آیا مُلا کو علمِ کتابی

معانی: چمن: باغ ۔ کتب خانہ گل: پھولوں کا کتاب گھر ۔ ملا: دینی عالم ۔ علم کتابی: کتاب کا علم ۔
مطلب: جب باغ میں پھولوں کا کتاب گھر کھل گیا تو عالم دین اپنی کتابوں کا علم بھول گیا ۔ مراد ہے کہ جو کچھ فطرت کے مطالعہ سے حاصل ہوتا ہے کتابوں سے نہیں ۔

—————————–

متانت شکن تھی ہوائے بہاراں
غزل خواں ہوا پیرکِ اندرابی

معانی: متانت شکن: سنجیدگی توڑنے والی ۔ ہوائے بہاراں : بہار کی ہوا ۔ غزل خواں : غزل پڑھنے والا ۔ پیرک اندرابی: وسطی ایشیا کے ایک شہر بلخ کے قریب ایک قصبہ ہے جس کا نام اندراب ہے، وادی لولاب میں جو سادات بستے ہیں ان میں سے اکثر اس جگہ سے نقل مکانی کر کے بھی کشمیر میں آئے تھے ۔ یہ لوگ حسب و نسب اور علم و ادب کے اعتبار سے آج بھی ممتاز ہیں ۔
مطلب: بہار کی ایسی ہوا چلی ہے جس نے سنجیدہ لوگوں کو بھی متانت کے خول سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ اندراب قصبے سے آنے والے سادات خاندان سے تعلق رکھنے والے بزرگ بھی شعر خوانی اور غزل خوانی پر مجبور ہو گئے تھے ۔

—————————–

کہا لالہَ آتشیں پیرہن نے
کہ اسرارِ جاں کی ہوں میں بے حجابی

معانی: لالہ آتشیں پیرہن: سرخ لباس پہنے ہوئے لالہ کا پھول ۔ آتشیں : آگ کی طرح کا ۔ پیرہن: لباس ۔ لالہ: ایک سرخ رنگ کا پھول ۔ اسرار جاں : جان کے بھید ۔ بے حجابی: بے پردگی، بے پردہ ہونا ۔
مطلب: آگ کی طرح کا سرخ لباس پہنے ہوئے لالہ کے پھول نے کہا کہ میں جان کے بھیدوں کو کھولنے والا ہوں لا لہ کے پھول کو علامہ نے اپنے کلام میں عشق کے نمائندہ کے طور پر پیش کیا ہے ۔ اس لیے یہاں مراد ہے کہ نہ علم اور نہ کتاب، انسان جان کے بھید کو کھول سکتی ہے اگر کھول سکتی ہے تو عشق کی طاقت کھول سکتی ہے ۔ دیکھو ملا کا علم کتابی اور اس کا دھرا کا دھرا رہ گیا جب چمن میں ہر طرح پھولوں کی کتابیں کھل گئیں ۔ اور اندراب کے سادات بھی اپنی متانت چھوڑ کر فطرت کے قریب ہوتا ہے اور اس کا مطالعہ کرتا ہے وہ کتابی علم پر بھروسہ نہیں کرتا ۔ زندگی کی حقیقت سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے اندر عشق کا جذبہ پیدا کیا جائے ۔

—————————–

سمجھتا ہے جو موت خوابِ لحد کو
نہاں اس کی تعمیر میں ہے خرابی

معانی: خواب لحد: قبر کی نیند ۔ نہاں : چھپی ہوئی ۔ تعمیر: بننا ۔ خرابی : بگڑنا ۔
مطلب: جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ زندگی موت کے ساتھ ختم ہو جاتی ہے اور اس کا انجام صرف قبر کی چار دیواری میں سونے تک ہے سمجھ لیں کہ اس کی قلبی و ذہنی اور فکری و خیالی بناوٹ میں کوئی خرابی ہے ۔ زندگی قبر تک کی منزل کا نام نہیں بلکہ یہ اس سے آگے بھی رواں دواں رہتی ہے لیکن اس راز کو وہی پا سکتا ہے جس کا دل عشق سے زندہ ہو اور جس کی روح غلامی سے مردہ نہ ہو چکی ہو ۔

—————————–

نہیں زندگی سلسلہ روز و شب کا
نہیں زندگی مستی و نیم خوابی

معانی: سلسلہ روز و شب: دن اور رات کا سلسلہ: نیم خوابی: آدھی نیند، اونگھ ۔
مطلب: دن اور رات کے سلسلے کا نام زندگی نہیں ہے کہ صبح ہوئی اور شام ہوئی اور اس طرح زندگی تمام ہوئی ۔ زندگی خدا سے اور اپنی اصلیت سے غافل ہو کر عیش و عشرت میں کھو جانے اور اسے سو کر گزار دینے کا بھی نام نہیں ہے ۔

—————————–

حیات است در آتشِ خود طپیدن
خوش آں دم کہ ایں نکتہ را بازیابی

مطلب: زندگی اپنی آگ میں تڑپنے کا نام ہے ۔ مبارک ہو تیرے لیے وہ لمحہ جب تو اس باریک بات کو پھر سے سمجھ لے ۔ اپنی آگ میں جلنے سے مراد اپنے اندر عشق کا جذبہ پیدا کرنے سے ہے ۔ زندگی کا راز اس وقت تک سمجھ میں نہیں آ سکتا جب تک عشق راہنمائی نہ کرے ۔ علم کتابیں ، منطق اور فلسفہ اس کی تفہیم اوراس کے بھید کو پانے میں مدد نہیں دے سکتا ۔

—————————–

اگر زآتشِ دل شرارے بگیری
تواں کرد زیرِ فلک آفتابی

مطلب: اگر تو دل کی آگ سے ایک چنگاری حاصل کر لے یعنی اپنے اندر ایسا دل پیدا کر لے جس میں عشق کی آگ ہو اور اس آگ سے غیر اللہ کے خس و خاشاک کو جلا کر اپنے دل میں اللہ کو بسا لے تو میں یقین دلاتا ہوں کہ تو آسمان کے نیچے یعنی دنیا میں یا زمین پر آفتاب طلوع کر سکتا ہے ۔ مراد ہے خود بھی روشن ہو سکتا ہے اور اہل جہان کو بھی روشنی دے سکتا ہے زندگی کی حقیقت اور صحیح نصب العین کی روشنی ۔

—————————–

Translitation

Khula Jab Chaman Mein Kutab Khana’ay Gul
Na Kaam Aya Mullah Ko Ilm-E-Kitabi

When flowers’ bookshop opened in the garden
Mullah’s bookish knowledge lost all value.

Matanat Shikan Thi Hawa’ay Baharan
Ghazal Khawan Huwa Peerak-E-Indrabi

The spring breeze was exhilarating, poise‐breaking,
the old man of Indrab burst into ghazal‐singing.

Kaha Lala’ay Atisheen Pairhan Ne
K Asrar-E-Jaan Ki Hoon Mein Behijabi

The tulip, of fiery skirt, said:
it doth reveal the secrets of the soul.

Samjhta Hai Jo Mout Khawab-E-Lehad Ko
Nahan Uss Ki Tameer Mein Hai Kharabi

Who calls sleep awhile in the grave as eternal death,
sows seeds of destruction in the earth.

Nahin Zindagi Silsala Roz-O-Shab Ka
Nahin Zindagi Masti-O-Neem Khawabi

Life is not a succession of days and nights,
nor is it intoxication and dreamy sleep;

Hayat Ast Dar Atish-E-Khud Tapaydan
Khush Aan Dam Kh Ayen Nukta Ra Bazyabi

life is to burn in one’s fire:
happy is the man who grasps this truth.

Agar Za Atish-E-Dil Shararay Bagiriri
Tawan Kard Zaer-E-Falak Afabi

If thou snatch’st a spark from heart’s fire,
thou canst be a sun under the sky.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button