با ل جبر یل - رباعيات

خرد سے راہرو روشن بصر ہے

خرد سے راہرو روشن بصر ہے
 خرد کیا ہے، چراغِ رہ گزر ہے

درونِ خانہ ہنگامے ہیں کیا کیا
چراغِ رہ گزر کو کیا خبر ہے

مطلب: عقل و دانش کے طفیل انسان کو بصیرت مل جاتی ہے جب کہ عقل و دانش تو ایک ایسے چراغ کی مانند ہے جو راستے کو دکھاتا ہے اور اس کو منر کر دیتا ہے ۔ لیکن عقل و دانش جس کو چراغ رہگذر سے تعبیر کیا گیا ہے انسان کی باطنی اور داخلی کیفیت سے بہرور نہیں ہوتی اسی لیے وہ اس کی تکمیل کا باعث نہیں بن سکتی ۔

——————-

Transliteration

Khirad Se Rahru Roshan Basar Hai
Khirad Kya Hai, Charagh-e-Rah Guzar Hai

Reason makes the traveller sharp‐sighted.
What is reason? It is a lamp that lights up our path.

Duroon-e-Khana Hangame Hain Kya Kya
Charagh-e-Rah Guzar Ko Kya Khabar Hai!

The commotion raging inside the house—
What does the traveller’s lamp know of it!

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button