نکتہ توحيد
بیاں میں نکتہَ توحید آ تو سکتا ہے
ترے دماغ میں بُت خانہ ہو تو کیا کہیے
معانی: نکتہ توحید: خدا کے سوا کسی کو معبود اور پروردگار نہ ماننے میں کیا باریک بات یا راز ہے ۔ بت خانہ: بتوں کا گھر ۔
مطلب: توحید میں جو باریک بات یا جو رمز ہے اس کو سمجھانا مشکل تو نہیں ہے ۔ کہیں دولت کا بت، کہیں حرص کا بت، کہیں غرض کا بت ، کہیں شہوت کا بت غرضیکہ کئی بت تیرے دماغ میں موجود ہیں جب تک تو اپنے دل و دماغ کو ان سے صاف نہیں کرے گا خدا کے ایک ہونے یا اس کے معبود برحق ہونے یا صرف اسی کے پروردگار ہونے کی بات تیری سمجھ میں نہیں آئے گی ۔
وہ رمزِ شوق کہ پوشیدہ لا الٰہ میں ہے
طریقِ شیخ فقیہانہ ہو تو کیا کہیے
معانی: فقیہانہ: فتوے دینے کا عمل ۔
مطلب: کلمہ طیبہ یا کلمہ توحید یا خدا کے سوا کسی اور کے الہ نہ ہونے کی رمز عاشقانہ جذبہ سے سمجھی جا سکتی ہے ۔ عالم دین تو اسے دلیلوں اور منطق اور دوسرے علمی ذراءع سے سمجھاتا ہے اس طرح توحید کی رمز سمجھ میں نہیں آ سکتی ۔ اس کے لیے شوق اور عشق درکار ہے ایسا ایمان درکار ہے جو عشق کی حد تک پختہ ہو ۔
سرور جو حق و باطل کی کارزار میں ہے
تو حرب و ضرب سے بیگانہ ہو تو کیا کہیے
معانی: حق و باطل کی کارزار: حق و باطل کی جنگ ۔ حر ب و ضرب: جنگ یعنی جہاد ۔
مطلب: سچ اور جھوٹ یا کفر و اسلام کی جنگ میں جو لطف اور مزہ ہے اگر تجھے جنگ کے سازوسامان اور طریقہ کار کا ہی علم نہ ہو تو ہم کیا کہیں ۔ اس لطف کا علم تو صرف اس کو ہو سکتا ہے جو باطل سے لڑنا جانتا ہو ۔ اور حق کی تلوار سے اس پر فتح یاب ہونے کی لذت سے آشنا ہو ۔
جہاں میں بندہَ حُر کے مشاہدات ہیں کیا
تری نگاہ غلامانہ ہو تو کیا کہیے
معانی: بندہَ حر: مجاہد ۔ مشاہدات: یعنی دنیا کے حالات و واقعات پر نظر ۔ نگاہ غلامانہ: وہ نگاہ جسے غلامی پسند ہے ۔
مطلب: آزاد بندہ جو کچھ دیکھتا ہے اور جو کچھ اس کے تجربے میں آتا ہے میں تجھ سے کیا بیاں کروں ۔ بیان اس لیے نہیں کر سکتا کہ تیری نظر غلامی آشنا ہے اور تو آزادی کے حرف سے ناواقف ہے ۔ غلام کے ذہن میں آزاد کی اور اسکی اداکی بات نہیں سما سکتی ۔
مقامِ فقر ہے کتنا بلند شاہی سے
روش کسی کی گدایانہ ہو تو کیا کہیے
معانی: شاہی : بادشاہی ۔ روش: طریقہ ۔ مقامِ فقر: درویشی میں زندگی بسر کرنے کا مقام ۔ گدایانہ: مانگنے والے کی فطرت ۔
مطلب: دنیادار لوگ بادشاہی، امیری اور حاکمیت کی آرزو رکھتے ہیں ۔ انہیں کیا خبر ہے کہ مسلمان درویش کی فقیری کا مقام بادشاہی سے کتنا اعلیٰ اور ارفع ہے ۔ فقر کی یہ بات اس درویش کی سمجھ میں آ سکتی ہے جو بھکاری نہ ہو دنیا کا گداگر نہ ہو بلکہ دنیا سے بے نیاز صرف خدا کا ہو گیا ہو ۔ فقر حقیقت میں یہی ہے اس کے برعکس گداگری ہے دنیاداری ہے ۔