يورپ اور سوريا
فرنگیوں کو عطا خاکِ سُوریا نے کیا
نبی عفت و غم خواری و کم آزاری
معانی: سوریا: ملک شام کا دوسرا نام ۔ یہ ملک پہلے موجودہ ملک شام تک محدود نہ تھا بلکہ اس میں لبنان فلسطین اور اردن کے بعض علاقے بھی شامل تھے ۔ سوریا: ملک شام، آج کل اس کا نام سیریا ہے ۔ نبی عفت: پاک دامن اور پاکباز نبی ۔ غم خواری: دوسروں کا غم کھانا ۔ کم آزاری: دوسروں کو کم تکلیف پہنچانا ۔
مطلب: ملک شام یا سوریا میں چونکہ جنگ عظیم اول سے پہلے ملک فلسطین ، لبنان اور اردن تک کے علاقے شامل تھے جہاں کئی پیغمبر ہوئے ہیں ۔ ان پیغمبروں میں سے علامہ نے پہلے شعر میں ایک ایسے پیغمبر کا ذکر کیا ہے جو پاک دامن اور پاکباز تھا ۔ دوسروں کو تکلیف نہ پہنچانے اور دوسروں کے غم میں شریک ہونے کا درس دیتا تھا ۔ اور یہ پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں جن کے مذہب کے پیروکار تقریباً سارے یورپ والے ہیں ۔ علامہ نے اس تناظر میں یہ کہا ہے کہ ملک سیریا کی سرزمین نے تو یورپ والوں کو ایک ایسا پیغمبر نبی عطا کیا ہے جس کی صفات کا اوپر ذکر ہوا ہے ۔
صلہ فرنگ سے آیا ہے سُوریا کے لیے
مے و قمار و ہجومِ زنانِ بازاری
معانی: اتنے بڑے احسان کے بدلے میں فرنگیوں نے ملک شام کے لوگوں کو شراب دی ہے، جوا کھیلنا سکھایا ہے اور عورتوں کو جسم فروشی پر آمادہ کیا ہے اور اب اس علاقے میں ایسی عورتوں کی جو جسم بیچتی ہیں بہتات اور کثرت ہے حالانکہ اتنے بڑے احسان کے بدلے میں کہ انہیں سیریا نے حضرت عیسیٰ جیسا نبی عطا کیا ہے بہتر اور اچھا صلہ دینا چاہیے تھا ۔