با ل جبر یل - رباعيات

نہ مومن ہے نہ مومن کی اميری

نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری
رہا صوفی، گئی روشن ضمیری

خدا سے پھر وہی قلب و نظر مانگ
نہیں ممکن امیری بے فقیری

مطلب: اب صورت احوال یہ ہے کہ مرد مومن میں بھی وہ صلاحتیں باقی نہیں رہیں جو اس کا طرہ امتیاز تھیں ۔ یہی کیفیت صوفی اور درویش کی ہے کہ اس میں اور تو سب کچھ ہے روشن ضمیری کا فقدان ہے ۔ ان حالات کے پیش نظر رب ذوالجلال سے اسی قلب و نظر کی استدعا کر جو ذاتی صلاحیتوں کے منبع ہوتی ہیں ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ درویش صفتی ہی حقیقی امارت اور قیادت کی آئینہ دار ہوتی ہے ۔

———————–

Transliteration

Na Momin Hai Na Momin Ki Ameeri
Raha Sufi, Gyi Roshan Zameeri

Neither the Muslim nor his power survives;
The Sufi has outlived his radiant soul;

Khuda Se Phir Wohi Qalb-o-Nazar Mang
Nahin Mumkin Ameeri Be-Faqeeri

Ask God for the heart and soul of men of the past,
Become a fakir, first, to regain thy power.

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button