علامہ اقبال شاعریبال جبریل (حصہ دوم)

عالم آب و خاک و باد! سر عياں ہے تو کہ ميں


عالم آب و خاک و باد! سر عياں ہے تو کہ ميں
وہ جو نظر سے ہے نہاں ، اس کا جہاں ہے تو کہ ميں
وہ شب درد و سوز و غم ، کہتے ہيں زندگی جسے
اس کی سحر ہے تو کہ ميں ، اس کی اذاں ہے تو کہ ميں
کس کی نمود کے ليے شام و سحر ہيں گرم سير
شانہ روزگار پر بار گراں ہے تو کہ ميں
تو کف خاک و بے بصر ، ميں کف خاک و خودنگر
کشت وجود کے ليے آب رواں ہے تو کہ ميں

———————–

Translation

Alam-e-Aab-o-Khaak-o-Baad ! Sirr-e-Ayaan Hai Tu Ke Main
Woh Jo Nazar Se Hai Nahan, Uss Ka Jahan Hai Tu Ke Main

Woh Shab-e-Dard-o-Souz-o-Gham, Kehte Hain Zindagi Jise
Uss Ki Sahar Hai Tu Ke Main, Uss Ki Azaan Hai Tu Ke Main

Kis Ki Namood Ke Liye Shaam-o-Sahar Hain Garam-e-Sair
Shana’ay Rozgar Par Bar-e-Garan Hai Tu Ke Main

Tu Kaf-e-Khaak-o-Bebasar, Main Kaf-e-Khaak-o-Khud Nigar
Kisht-e-Wujood Ke Liye Aab-e-Rawan Hai Tu Ke Main

——————————–

Fabric of earth and wind and wave! Who is the secret, you or I,
Brought into light? Or who the dark world of what hides yet, you or I?

Here in this night of grief and pain, trouble and toil, that men call life,
Who is the dawn, or who dawn’s prayer cried from the minaret, you or I?

Who is the load that Time and Space bear on their shoulder? Who the prize
Run for with fiery feet by swift daybreak and sunset, you or I?

You are a pinch of dust and blind, I am a pinch of dust that feels;
Through the dry land, Existence, who flows like a stream-let, you or I?

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button