با ل جبر یل - رباعيات

جوانوں کو مری آہ سحر دے

جوانوں کو مری آہِ سحر دے
پھر ان شاہین بچوں کو بال و پر دے

خدایا آرزو میری یہی ہے
مرا نورِ بصیرت عام کر دے

مطلب: اس رباعی میں اقبال خدائے ذوالجلال کی بارگاہ میں د عاگو ہیں کہ نوجوانان ملت کو وہ آہ سحر عطا کر جس سے میں خود بہرہور ہوں ۔ ہر چند کہ اپنی فطرت میں یہ بلند پرواز شاہیں کے مانند ہیں تاہم ان کا المیہ یہ ہے کہ اپنی بے عملی کے سبب ان میں آگے بڑھنے کی قوت باقی نہیں رہی چنانچہ میری آرزو اور تمنا یہی ہے کہ تو نے مجھے جو بصیرت کا نور بخشا ہے وہ عام لوگوں خصوصاً نوجوانوں تک پہنچا دے ۔

 

——————–

Transliteration

Jawanon Ko Meri Aah-e-Sehar De
Phir In Shaheen Bachon Ko Baal-o-Par De

Give to the youth my sighs of dawn;
Give wings to these eaglets again,

Khudaya! Arzoo Meri Yehi Hai
Mera Noor-e-Baseerat Aam Kar De

This, dear Lord, is my only wish—
That my insights should be shared by all!

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button