با ل جبر یل - رباعيات

عطا اسلاف کا جذب دروں کر

عطا اسلاف کا جذبِ درُوں کر
شریکِ زمرہَ لا یحزنوں کر
خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں
مرے مولا مجھے صاحب جنوں کر

مطلب: اس رباعی میں اقبال مالک حقیقی سے استدعا کرتے ہیں کہ اب میں تو ان صلاحیتوں سے محروم ہو چکا ہوں جو میرے اسلاف میں موجود تھیں ۔ خداوندا! مجھ کو بھی عشق حقیقی کا وہ جذبہ عطا کر دے جو میرے بزرگوں کا سرمایہ افتخار تھا اور جس کی بدولت وہ اپنے حریفوں پر سبقت حاصل کرتے تھے ۔ مولا مجھے بھی ہر نوعیت کے غم و اندوہ سے نجات دلا دے ۔ اس لیے کہ عقل و دانش کے جو معمے تھے ان کو تو میں حل کر چکا ہوں ۔ اب تو بس مجھے وہ جنون عطا کر دے جو عشق حقیقی کا سرمایہ ہے ۔

———————-

Transliteration

Atta Islaf Ka Jazb-e-Daroon Kar
Shareek-e-Zamarahu La Yahzanoon, Kar

Grant me the absorption of the souls of the past,
And let me be of those who never grieve;

Khirad Ki Ghuthiyan Suljha Chuka Main
Mere Moula Mujhe Sahib-e-Junoon Kar!

The riddles of reason I have solved, but now,
O Lord! Give me a life of ecstasy

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button