يقيں ، مثل خليل آتش نشينی
یقین مثلِ خلیل آتش نشینی
یقین اللہ مستی، خود گزینی
سُن اے تہذیبِ حاضر کے گرفتار
غلامی سے ابتر ہے بے یقینی
معانی: خود گزینی: اپنے آپ کو چننا، اختیار کرنا اپنی ذات کی حقیقت سمجھ کر اس پر پختہ ہو جانا ۔
مطلب: اس رباعی میں علامہ نے یقین کامل کی ماہیت بیان کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ چند سوال اٹھائے ہیں بلکہ ساتھ ہی ان کے جوابات مختصر اور جامع انداز میں پیش کئے ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ جب ہم سوچتے ہیں کہ یقین کامل کیا ہے تو اس کا بڑا آسان اور مثبت جواب پیغمبر برحق حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے عمل میں مل جاتا ہے کہ بے دھڑک انجام کی پروا کئے بغیر آتش نمرود میں کود پڑے تھے ۔ اقبال نے خود ایک دوسرے مقام پر اسی مضمون کے حوالے سے کہا ہے ، بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق ۔ آگے چل کر فرماتے ہیں کہ یقین عشق خداوندی اور اس کی مستی میں چور ہونے کا نام بھی ہے ۔ چنانچہ اے تہذیب حاضر کے سحر میں گرفتار شخص سن کہ بے یقینی کو دیکھا جائے تو وہ غلامی سے زیادہ بدتر شے ہے ۔
———————
Transliteration
Yaqeen. Misl-e-Khalil Atish Nasheeni
Yaqeen, Allah Masti, Khud Guzini
Faith, like Abraham, sits down in the fire;
To have faith is to be drawn into God and to be oneself.
Sun, Ae Tehzeeb-e-Hazir Ke Giraftar
Ghulami Se Bat-tar Hai Be-Yaqeeni
Listen, you captive of modern civilization,
To lack faith is worse than slavery!
————————–