ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

وجود

اے کہ ہے زير فلک مثل شرر تيري نمود
کون سمجھائے تجھے کيا ہيں مقامات وجود

گر ہنر ميں نہيں تعمير خودي کا جوہر
وائے صورت گري و شاعري و ناے و سرود

مکتب و مے کدہ جز درس نبودن ندہند
بودن آموز کہ ہم باشي و ہم خواہي بود

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button