بال جبریل (حصہ دوم)

گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گيا قافلہ


گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گيا قافلہ
وائے وہ رہرو کہ ہے منتظر راحلہ !
تيری طبيعت ہے اور ، تيرا زمانہ ہے اور
تيرے موافق نہيں خانقہی سلسلہ
دل ہو غلام خرد يا کہ امام خرد
سالک رہ ، ہوشيار! سخت ہے يہ مرحلہ
اس کی خودی ہے ابھی شام و سحر ميں اسير
گردش دوراں کا ہے جس کی زباں پر گلہ
تيرے نفس سے ہوئی آتش گل تيز تر
مرغ چمن! ہے يہی تيری نوا کا صلہ

——————-

Translation

Garam-e-Gaghan Hai Jaras, Uth Ke Gya Qafla
Waye Woh Rehru Ke Hai Muntazir-e-Rahla !

Teri Tabiyat Hai Aur, Tera Zamana Hai Aur
Tere Muwafiq Nahin Khanqahi Silsala

Dil Ho Ghulam-e-Khirad Ya Ke Imam-e-Khirad
Salik-e-Rah, Hoshiyar ! Sakht Hai Ye Marhala

Uss Ki Khudi Hai Abhi Sham-o-Sehar Mein Aseer
Gardish-e-Doran Ka Hai Jis Ki Zuban Par Gila

Tere Nafs Se Huwi Atish-e-Gul Taiz Tar
Murg-e-Chaman! Hai Yehi Teri Nawa Ka Sila
————————————–

Arise! The bugle calls! It is time to leave!
Woe be to the traveller who still awaits!

The confines of a monastery suit thee not—
The times have changed, thou seest, and so hast thou.

Thorny is the path, O seeker of salvation!
Whether thy heart is the slave or the master of reason.

The selfhood of one who bemoans all change,
Is yet a prisoner of time, shackled by days and nights.

O songbird! Thy song is well rewarded when
It infuses fire into the rose’s bloom.

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button