بال جبریل (حصہ دوم)علامہ اقبال شاعری

ہر شے مسافر ، ہر چيز راہی

 

ہر شے مسافر، ہر چیز راہی
کیا چاند تارے، کیا مرغ و ماہی

معانی: اس دنیا کی ہر شے مسافرت کے عالم میں ہے اور متحرک ہے ۔ ان میں خواہ چاند اور ستارے ہوں یا پھر مچھلیاں اور پرندے ۔ سب کے سب سفر میں ہیں ۔

تو مردِ میداں تو میرِ لشکر
نوری حضوری تیرے سپاہی

معانی: اے عظیم المرتبت انسان! اس دنیا میں تیری حیثیت سب سے زیادہ بلند اور تو میر لشکر ہے ۔ جب کہ فرشتے اور قدسی تیرے لشکر کے سپاہی اور تابع فرمان ہیں ۔

کچھ قدر اپنی تو نے نہ جانی
یہ بے سوادی یہ کم نگاہی

معانی: بے سوادی: کم ظرفی ۔
مطلب: افسوس اس امر کا ہے کہ تو اپنے مرتبے سے خود آگاہ نہیں ہے اس کا ثبوت تیری بے عملی اور کج نگاہی ہے جس کے سبب تو اس شعور اور ادراک سے محروم ہو کر رہ گیا ہے جو قدرت نے تجھے ودیعت کیا تھا ۔

دنیائے دُوں کی کب تک غلامی
یا راہبی کر، یا پادشاہی

معانی: دنیائے دُوں : حقیر،بے عزت دنیا ۔ راہبی کر: ترکِ دنیا کر ۔
مطلب: تو کب تک اس دنیا کی غلامی کرتا رہے گا اس سے نجات حاصل کرنے کی دو ہی صورتیں ہیں کہ یا تو رہبانیت اختیار کر کے علائق دنیوی سے الگ تھلگ ہو کر بیٹھ جا یا پھر عملی جدوجہد کر اور ہمت و تدبیر سے کام لے کر دنیا کو تسخیر کر لے اور اپنی حکمرانی قائم کر ۔ صرف انہی صورتوں میں تو غلامی سے نجات پا سکتا ہے ۔

پیرِ حرم کو دیکھا ہے میں نے
کردار بے سوز، گفتار واہی

مطلب: میں تو اس شیخ حرم کو بھی دیکھ چکا ہوں جو کعبے کا متولی ہے اور جسے اسلامی دنیا اپنا روحانی رہنما تصور کرتی ہے لیکن اس کی حالت یہ ہے کہ بے عمل ہے سیر ت و کردار کے اعتبار سے سچائی اور حقیقت سے بے بہرہ ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ اس کی گفتگو تک بے سروپا اور لغو اور واہ واہی کے لیے ہوتی ہے ۔

————————

Translation

Har Shay Musafir, Har Cheez Rahi
Kya Chand Tare, Kya Murg-o-Maahi

Tu Mard-e-Maidan, Tu Mir-e-Lashkar
Noori Huzoori Tere Sipahi

Kuch Qadar Apni Tu Ne Na Jani
Ye Besawadi, Ye Kam Nigai !

Dunya-e-Doon Ki Kab Tak Ghulami
Ya Raahbi Kar Ya Padshahi

Peer-e-Haram Ko Dekha Hai Mein Ne
Kirdar Be-Souz, Guftar Waahi

————————-

All life is voyaging, all life in motion,
Moon, stars, and creatures of air and ocean.

To you the champion, the lord of battle,
Bright angels offer their swords’ devotion—

But of that blindness, that caravan spirit!
Of your own greatness you have no notion.

How long this bondage to darkness? Choose now:
A prince’s scepter,—a hermit’s potion.

I know our priesthood, how faint in action,
In sermons pouring a languid lotion.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button