با ل جبر یل - رباعيات

ظلام بحر ميں کھو کر سنبھل جا

ظلامِ بحر میں کھو کر سنبھل جا
تڑپ جا پیچ کھا کھا کر بدل جا

نہیں ساحل تری قسمت میں اے موج
ابھر کر جس طرف چاہے نکل جا

معانی: ظلام: اندھیرا ۔ بحر: سمندر ۔
مطلب:انسانی زندگی تو ایک بحر بے کنار کے مانند ہے جس میں ایسے پیچیدہ مسائل موجود ہیں جن سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے انتہائی جدوجہد کی ضرورت ہے ۔ اس کے باوجود اگر قسمت یاوری نہ کرے تو خود کو اس مخمصے سے علیحدہ کر لے ۔ مراد یہ ہے کہ زندگی بے شک انتہائی کٹھن اور مشکل معاملات سے دوچار ہے اس کے باوجود جو ان ہمت لوگوں کی ذمے داری یہ ہے کہ اس پیچیدہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے راہ خود ہموار کریں اور پھر بھی ناکامی کا خدشہ ہو تو راہ بدل لیں ۔ اور کوئی مناسب طرز عمل اختیار کریں ۔

—————–

Transliteration

Zulaam-E-Behar Mein Koh Kar Sanbhal Ja
Tarap Ja, Paich Kha Kha Kar Badal Ja

O wave! Plunge headlong into the dark seas,
And change thyself with many a twist and turn;

Nahin Sahil Teri Qismat Mein Ae Mouj
Ubher Kar Jis Taraf Chahe Nikl Ja!

Thou wast not born for the solace of the shore;
Arise, untamed, and find a path for thyself

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button