با ل جبر یل - رباعيات

ترے سينے ميں دم ہے ، دل نہيں ہے

ترے سینے میں دم ہے، دل نہیں ہے
ترا دم گرمیِ محفل نہیں ہے

گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغِ راہ ہے، منزل نہیں ہے

مطلب: اس رباعی میں انسان کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ تیرے سینے میں سانس تو موجود ہے مگر دل نہیں ہے اور سانس بھی ایسا ہے کہ اس سے کسی محفل میں گرمی اور ہنگامہ پیدا نہیں ہوتا ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ تو عقل و دانش کا پجاری ہے ۔ اس سے آگے بڑھ کر قدم نہیں رکھ سکتا ۔ چنانچہ اگر تو نے اپنے مقصد کو پانا ہے تو عقل کے مراحل سے آگے گزر کر سوچ ۔ کہ عقل تو محض راہ دکھانے والے ایک معمولی چراغ کے مانند ہے ۔ یہ کوئی منزل کی حیثیت تو نہیں رکھتی جب کہ ناداں لوگ عقل کو ہی حرف آخر سمجھ لیتے ہیں ۔

—————-

Transliteration

Tere Seene Mein Dam Hai, Dil Nahin Hai
Tera Dam Garmi-e-Mehfil Nahin Hai

Thy bosom has breath; it does not have a heart;
Thy breath has not the warmth and fire of life;

Guzar Ja Aqal Se Aagay Ke Ye Nor
Charagh-e-Rah Hai, Manzil Nahin Hai

Renounce the path of reason; it is a light
That brightens thy way; it is not thy Final goal.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button