با ل جبر یل - رباعيات

سوار ناقہ و محمل نہيں ميں

سوارِ ناقہ و محمل نہیں میں
نشانِ جادہ ہوں ، منزل نہیں میں

مری تقدیر ہے خاشاک سوزی
فقط بجلی ہوں میں ، حاصل نہیں میں

مطلب: ناقہ: اونٹنی ۔ محمل: کجاوہ، جس میں اونٹ کی سواری بیٹھتی ہے ۔
مطلب: جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے میں نہ کوئی والا جاہ ہوں جو ناقہ محمل سے ہٹ کر قدم نہیں رکھتا نا ہی میری حیثیت کسی منزل کی سی ہے ۔ اس کے برعکس میں تو ایک نشان راہ کے مانند ہوں ۔ میں تو برق رخشندہ کے مانند ہوں جو خس و خاشاک کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں ۔

————————

Transliteration

Sawar-e-Naqa-o-Mehmil Nahin Main
Nishan-e-Jadah Hun, Manzil Nahin Main

I am not a pursuer, nor a traveller,
I am not a goal, but a narrow track,

Meri Taqdeer Hai Khashak Souzi
Faqt Bijli Hun Main, Hasil Nahin Main

I am not a harvest, but a thunder‐bolt,
Born to set fire to straw, buried in the dust.

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button