با ل جبر یل - رباعيات

کرم تيرا کہ بے جوہر نہيں ميں

کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں
غلامِ طغرل و سنجر نہیں میں

جہاں بینی مری فطرت ہے لیکن
کسی جمشید کا ساغر نہیں میں

مطلب: اے مولا! یہ تیرا کرم ہے کہ مجھ کو تمام صلاحیتوں سے نوازا ہے اور صاحب اقتدار لوگوں کی محکومی اور غلامی سے بچا لیا ہے ۔ ہر چند کہ اپنی فطرت کے مطابق میں دنیا کے جملہ مناظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں اس کے باوجود جام جمشید کی طرح کسی کا آلہ کار نہیں ہوں ۔

——————

Transliteration

Karam Tera Ke Be-Jauhar Nahin Main
Ghulam-e-Tughral-o-Sanjar Nahin Main

Due to Thy benevolence, I am not without merit,
However, I am not a slave to a Tughral or a Sanjar;

Jahan Beeni Meri Fitrat Hai Lekin
Kisi Jamshaid Ka Saghar Nahin Main

It is my nature to see the world as it is;
But, in no case, am I the Cup of any Jamshid!

————————-

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button