با ل جبر یل - رباعيات

محبت کا جنوں باقی نہيں ہے

محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
 مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے

صفیں کج، دل پریشاں ، سجدہ بے ذوق
کہ جذبِ اندروں باقی نہیں ہے

مطلب: اس رباعی میں اقبال مسلمانوں کی صورت حال پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان میں نہ جذبہ رہا نہ غیرت ! نا ہی کچھ کر گزرنے کا جنون برقرار ہے ۔ آج کے مسلماں کی کیفیت تو یہ ہے کہ ان کی صفوں میں نفاق نے بیج بوئے ہوئے ہیں جس کے سبب پریشاں حالی ان کا مقدر بن کر رہ گئی ہے ۔ حد تو یہ ہے خالق حقیقی کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے ہیں تو ان سجدوں میں ذوق اور خلوص ناپید ہوتا ہے اس ساری صورت حال کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کے دل عشق حقیقی کے جذبے سے خالی ہو چکے ہیں ۔

——————–

Transliteration

Mohabbat Ka Junoon Baqi Nahin Hai
Musalman Mein Khoon Baqi Nahin Hai

They no longer have that passionate love—
Muslims are drained of blood.

Safeen Kaj, Dil Preshan, Sajda Be-Zauq
Ke Jazb-e-Androon Baqi Nahin Hai

The rows are uneven, the hearts adrift, the prostration joyless—
All this because the inner feeling is dead!

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button