با نگ درا - ظریفانہ - (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری
ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا
ہاتھوں سے اپنے دامنِ دنیا نکل گیا
رخصت ہُوا دلوں سے خیالِ معاد بھی
معانی: ہاتھ سے دامنِ دنیا نکل جانا: مراد دنیاوی خواہشات اور ضرورتیں پوری نہ ہونا ۔ رخصت ہونا: نکل جانا، ختم ہو جانا ۔ معاد: آخرت، عقبیٰ ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ جب دنیا ہی ہمارے ہاتھ سے نکل گئی تو سمجھ لو کہ ہم نے دین کو بھی بڑی حد تک نظر انداز کر دیا اور ہمارے دلوں میں بے دینی نے راہ پا لی ۔
قانونِ وقف کے لیے لڑتے تھے شیخ جی
پوچھو تو وقف کے لیے ہے جائداد بھی
معانی: قانونِ وقف: 1914 میں حکومت ہند کا جائداد وقف کرنے کا قانون ۔
مطلب: ان حالات میں شیخ صاحب قانون وقف علی الاولاد کے لیے آئینی جنگ تو بے شک لڑ رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس نوع کے وقف کے لیے جائیداد بھی موجود ہے یا نہیں کہ وہ تو ہم نے اپنی عیاشیوں میں اڑادی ہے ۔