بال جبریل (حصہ دوم)

مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی

مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی
دیا ہے میں نے انہیں ذوقِ آتش آشامی

معانی: آتش آشامی: آگ پینا یعنی شراب پینا ۔
مطلب: میرے اشعار میں جو زور ہے اس کے سبب نہ صرف یہ کہ اہل معرفت بلکہ عام لوگوں میں بھی زندگی کی لہر پیدا ہو گئی ہے ۔ میں نے اپنے نغموں کے ذریعے ان میں وہ روح پھونک دی ہے جس نے انہیں جوش عمل سے سرشار کر دیا ہے ۔

حرم کے پاس کوئی اعجمی ہے زمزمہ سنج
کہ تار تار ہوئے جامہ ہائے احرامی

معانی: زمزمہ سنج: گانا گانے والا ۔ جامہ ہائے احرامی: حج کے موقعے کا لباس، ملت اسلامیہ کا جذبہ اور ولولہ ۔
مطلب: اب تو ملت کی بے عملی کا یہ عالم ہو گیا ہے کہ حرم کعبہ کے نزدیک جا کر بھی لوگ مسلمانوں پر طنز کرنے لگے ہیں کہ ان میں فرض کی ادائیگی کا جذبہ مفقود ہو کر رہ گیا ہے ۔

حقیقت ابدی ہے مقامِ شبیری
بدلتے رہتے ہیں اندازِ کوفی و شامی

معانی: حقیقت ابدی: ہمیشہ قائم رہنے والی سچائی ۔ مقام شبیری: حضرت امام حسین کا مقام ۔
مطلب: حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو حقائق سے بے بہرہ ہیں ان کا طرز عمل تو ہر لمحے تبدیل ہوتا رہتا ہے لیکن نواسہ رسول حضرت امام حسین کی سچ کو زندہ رکھنے کے لیے قریانی ایک ہمیشہ زندہ رہنے والی حقیقت ہے کی علامت بن گئی ہے چودہ سو سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود نواسہَ رسول اور ان کے رفقاء نے میدان کربلا میں اپنی جان و مال قربان کر کے اسلام کو جس طرح نئی زندگی عطا کی ہے اس کے سبب یہ قربانی لازوال حیثیت اختیار کر گئی ۔ لیکن ان کے قاتلوں یعنی کوفیوں اور شامیوں کا نام و نشان تک باقی نہیں رہا ۔

مجھے یہ ڈر ہے مقامر ہیں پختہ کار بہت
نہ رنگ لائے کہیں تیرے ہاتھ کی خامی

معانی: مقامر: جواری، مراد انگریز حکمران ۔ پختہ کار: عیار، چالاک ۔
مطلب: مجھے اس امر کا خدشہ ہے کہ تو سیدھا سادا اور ناتجربہ کار شخص ہے جب کہ تیرے حریف انتہائی عیار اور چالاک واقع ہوئے ہیں ۔ مراد یہ ہے کہ فی زمانہ لوگ اس قدر عیار ہو چکے ہیں جن سے عہدہ برآ ہونا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔

عجب نہیں کہ مسلماں کو پھر عطا کر دیں
شکوہِ سنجر و فقرِ جنید و بسطامی

معانی: شکوہِ سنجر: سنجر کی شوکت ۔ فقرِ جنید و بسطامی: حضرت جنید و بسطامی کا فقر و درویشی ۔
مطلب: رب ذوالجلال اس قدر رحیم و کریم ہے کہ ملت اسلامیہ کی تمام تر خامیوں کے باوجود دینے پر آئے تو اسے ایک بار پھر سلطان سنجر جیسا جاہ و جلال اور حضرت جنید و بسطامی جیسا فقر اور روحانی عظمت عطا کر دے ۔

قبائے علم و ہنر لُطفِ خاص ہے ورنہ
تری نگاہ میں تھی میری ناخوش اندامی

معانی: ناخوش اندامی: جسم کا بے ڈھب ہونا جو اچھے لباس کے لائق نہ ہو ۔
مطلب: میں تو جو کچھ بھی تھا اس کا اگرچہ تجھے اے رب ذوالجلال پوری طرح سے علم تھا اس کے باوجود یہ تیری رحمت اور کرم ہے کہ تو نے مجھے علم وہ ہنر کے اعزاز سے بہر ہ ور کیا ۔

—————–

Translation

Meri Nawa Se Huwe Zinda Arif-o-Aami
Diya Hai Main Ne Inhain Zauq-e-Atish Ashami

Haram Ke Pas Koi Ajami Hai Zamzama Sanj
Ke Tar Tar Huwe Jama Haye Ahrami

Haqiqat-e-Abdi Hai Maqam-e-Shabiri
Badalte Rehte Hain Andaz-e-Kufi-o-Shami

Mujhe Ye Darr Hai Muqamir Hain Pukhta Kaar Bohat
Na Rang Laye Kahin Tere Hath Ki Khami

Ajab Nahin Ke Musalman Ko Phir Atta Kar Dain
Shikoh-e-Sanjar-o-Faqr-e-Junaid (R.A.)-o-Bastami (R.A.)

Qaba-e-Ilm-o-Hunar Lutf-e-Khaas Hai, Warna
Teri Nigah Mein Thi Meri Na-Khush Andami

————————————–

The Gnostic and the common throng new life have gained through my song:
I have conferred relish fine on them for Loveʹs fiery wine.

Some Ajami near the Holy Shrine did sadly sing this song and pine,
“Alas! the robes by pilgrims worn to threads and pieces now are torn.”

The place of Husain (R.A.), the Martyr great is fact, not bound to Space or Date,
Though the Syrians and the Kufis may often change their wont and way.

The gamblers who with you compete are deft of band and they can cheat:
Your fumbling shaky hands, I fear, May bring about your ruin so drear.

No wonder If the Muslims gain Their ancient glory once again–
Sanjarʹs splendour pomp and state, The piety and faqr of mystics great.

The robe of art and lore I wear is through Your special bounty there:
You know my coarse and homely frame, To honour great I have no claim.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button