اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

لاوالا

فضائے نور میں کرتا نہ شاخ و برگ و بر پیدا
سفر خاکی شبستان سے نہ کر سکتا اگر دانہ

معانی: لا : نہیں ۔ الّا: لیکن ہے ۔ بر گ و بر: پتے اور پھل ۔ خاکی شبستان: زمین کی آغوش ۔ خاکی شبستان: زمین کی آغوش ۔
مطلب: وہ دانہ جو تاریک مٹی کے گھر میں رکھا جاتا ہے کبھی نمو کر کے روشنی میں نہ آتا اور شاخوں ، پتوں اور پھلوں کی شکل میں نمودار نہ ہوتا ۔ اگر اس میں نمو کرنے کی خواہش پیدا نہ ہوتی اور وہ تاریک گھر سے روشنی میں آنے کی آرزو نہ کرتا ۔

نہادِ زندگی میں ابتدا لا انتہا الّا
پیامِ موت ہے جب لا ہوا الّا سے بیگانہ

معانی: نہاد: بنیاد ۔ پیامِ موت: یعنی موت واقع ہونا ۔ الا : لیکن ۔ بیگانہ: بے خبر ۔
مطلب: مومن کی پاکیزہ زندگی کا آغاز پہلے اندر اور باہر کے شیطانوں کو لا الہ کہنے سے ہے پھر الا اللہ پر ایمان کی انتہا ہو گی ۔ ان دونوں کو جدا کرنا اپنے ایمان کی موت کا سامان پیدا کرنا ہے ۔

وہ ملت، روح جس کی لا سے آگے بڑھ نہیں سکتی
یقیں جانو، ہُوا لب ریز اس ملت کا پیمانہ

معانی : لب ریز: بھر گیا یعنی موت ۔ پیمانہ: پیالہ ۔
مطلب: وہ ملت جس کے معاشرے نے لا تو کہہ دیا مگر شیطان کو کہنے کے بجائے اللہ کا انکار کر دیا ۔ چونکہ لا الہ کی مزاحمت و مقامت شیطان کے خلاف نہیں رہے گی اس لیے سارا معاشرہ شیطانی معاشرہ بن جائے گا ایسے میں یقین جانیں اس ملت کی بربادی قریب ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button