با ل جبر یل - رباعيات

جمال عشق و مستی نے نوازی

جمالِ عشق و مستی نَے نوازی
جلالِ عشق و مستی بے نیازی

کمالِ عشق و مستی ظرفِ حیدر
زوالِ عشق و مستی حرفِ رازی

مطلب: شاعری کے نغموں کی وساطت سے لوگوں تک پیغام خداوندی کی ترسیل کو عشق و مستی کے جمالی شان سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح عشق و مستی میں دنیا اور اس کے جملہ مسائل سے بے نیازی کو اس کی جلالی شان کہہ سکتے ہیں ۔ اب رہا عشق و مستی کا کمال تو یہ مولائے کائنات علی المرتضیٰ کی ذات والا صفات اور کردار میں نظر آ جائے گا ۔ جب کہ عشق و مستی کا زوال امام رازی کے اقوال میں موجود ہے ۔

——————-

Transliteration

Jamal-e-Ishq-o-Masti Ne Nawazi
Jalal-e-Ishq-o-Masti Be-Niazi

The beauty of mystic love is shaped in song;
The majesty of mystic love is abandon;

Kamal-e-Ishq-o-Masti Zaraf-e-Haidar (R.A.)
Zawal-e-Ishq-o-Masti Harf-e-Razi

The peak of mystic love is Hyderʹs power;
The decline of mystic love is Raziʹs word.

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button