ابتداعلامہ اقبال شاعری

معزول شہنشاہ

(Armaghan-e-Hijaz-05)

Maazool Shahenshah

(معزول شہنشاہ)

 

ہو مبارک اس شہنشاہِ نکوفر جام کو
جس کی قربانی سے اسرارِ ملوکیت ہیں فاش

 

تعارف: انگلستان کا ایک بادشاہ ایڈورڈ ہشتم تھا جس نے دسمبر 1936ء میں محض اس لیے اپنے تخت سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا کہ اس وقت کا وزیر اعظم اور عیسائیوں کا پیر پادری اسے ایک مطلقہ امریکن خاتون مسز سمپسن سے شادی نہیں کرنے دینا چاہتا تھا ۔ بادشاہ نے بادشاہت چھوڑنے کا اعلان کیا تو علامہ نے یہ نظم سپرد قلم کی، جس میں انگلستان کی بادشاہت کا پول کھولتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس ملک میں بادشاہت کی کوئی حیثیت نہیں وہ محض دوسری اقوام کو مرعوب کرنے اور غلام رکھنے کے لیے علامت کے طور پر رکھا جاتا ہے
معانی: نکوفر جام: نیک انجام، اچھا انجام ۔ قربانی: کسی اعلیٰ مقصد کی خاطر اپنا سب کچھ لٹا دینا ۔ اسرار ملوکیت: بادشاہت کے راز ۔
مطلب: اس نیک انجام بادشاہ ایڈورڈ ہشتم کو میری طرف سے مبارک ہو جس نے اپنے ایک مقصد کی خاطر تاج و تخت چھوڑ کر انگلستان میں راءج بادشاہت کے راز فاش کر دیئے ہیں ۔

———————————–

شاہ ہے برطانوی مندر میں اک مٹی کا بُت
جس کو کر سکتے ہیں جب چاہیں پجاری پاش پاش

معانی: برطانوی مندر: انگلستان کا مندر، مراد ہے نظام حکومت ۔ پجاری: پوجنے والے، نظام حکومت کو تسلیم کرنے والے ۔ پاش پاش: ٹکڑے ٹکڑے ۔
مطلب: جس طرح بت پرستوں کے مندر میں بتوں کو ان کے ماننے والے پوجتے ہیں اس طرح انگلستان کے حکومتی نظام میں بادشاہ کو بھی بہ ظاہر بہت عزت دی جاتی ہے اور وزرا، اہل مجلس، پیر پادری، عوام وغیرہ سب اس کے آگے سر جھکائے ہوئے ہوتے ہیں لیکن ایڈورڈ ہشتم کی تخت و تاج سے دست برداری کے واقعہ نے یہ رات فاش کر دیا ہے کہ انگلستان میں بادشاہ کی کوئی حیثیت نہیں ۔ اسے حکومت اور مذہب کے کارندے جب چاہیں تخت سے اتار سکتے ہیں ۔

———————————–

ہے یہ مشک آمیز افیوں ہم غلاموں کے لیے
ساحر انگلیس! ما را خواجہَ دیگر تراش

معانی: مشک آمیز: مشک ایک قیمتی خوشبودار چیز ہے جو ایک خاص قسم کے ہرن کی ناف سے نکالی جاتی ہے، مشک ملی ہوئی ، خوشبودار ۔ افیون: ایک نشہ آور شے ۔ ساحر: جادوگر ۔ انگلیس: انگریز ۔ مارا: ہمارے لیے ۔ خواجہ دیگر: دوسرا آقا ۔ تراش: گھڑ لیا، بنا لیا ۔
مطلب: بادشاہ کے تخت سے دستبرداری جن حالات میں ہوئی ہے اس سے انگلستان میں نظام بادشاہت کا یہ راز کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ وہاں بادشاہت کا نظام غلام قوموں کو پھانسنے اور قابو میں رکھنے کے لیے قائم کیا گیا ہے یہ ایک ایسی نشہ آور چیز افیون کی مانند ہے جس میں مشک کی یا خوشبو کی ملاوٹ کر دی گئی ہے تا کہ کھانے والا، اسے افیون سمجھ کر چھوڑ نہ دے بلکہ کھا لے اور اس کے نشہ سے عالم غنودگی میں رہے ۔ مراد ہے عمل سے بے گانہ رہے اور ہم انگریزوں کی حاکمیت کو چیلنج نہ کر سکیں ۔ تم نے دیکھا نہیں کہ ایک بادشاہ کے تخت و تاج سے دست بردار ہونے کے بعد انھوں نے فوراً شاہی خاندان کے ایک اور فرد کو جارج ششم کے لقب سے تخت پر بٹھا دیا ہے ۔ اگر بادشاہت کا خاتمہ ہی مقصود ہوتا تو پھر کسی اور کو بادشاہ نہ بناتے ۔

———————————–

Transcription in Roman Urdu

Mazool Shahenshah
Ho Mubarik Uss Shahenshah-e-Nikofar Jaam Ko
Jis Ki Qurbani Se Asrar-e-Mulookiyat Hain Faash
‘Shah’ Hai Bartanvi Mandar Mein Ek Mitti Ka But
Jis Ko Kar Sakte Hain, Jab Chahain Poojari Paash Paash
Hai Ye Mushk Amaiz Afyoon Hum Ghulamon Ke Liye
Sahir-e-Ungleen ! Mara Khawaja’ay Digar Taraash
Translation in English
A DEPOSED MONARCH

 

Good luck to that King, cashiered so gracefully, who

Dismissal shows how a ruling Power behaves!

In Britain’s fane, the King is only a plast

Image its worshippers smash whenever they choose;

Its opiate incense is for us, the slaves—

Come, English swindler, bring out our new master!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button