علامہ اقبال شاعریملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاض

سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے تو خير

(Armaghan-e-Hijaz-29)

Samajha Lahoo Ki Boond Agar Tu Isse Tou Khair

(سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے تو خیر)

Thou think’st it a mere drop of blood; well

سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے تو خیر
دل آدمی کا ہے فقط اک جذبہَ بلند

معانی: فقط: صرف ۔ جذبہ بلند: بلند جذبہ ۔
مطلب: اے کشمیر کے باشندے، اے مرد مسلمان اگر تو یہ سمجھتا ہے کہ دل ایک خون کو رواں رکھنے والا آلہ ہے اور لہو کی بوند ہے تو تو سمجھتا رہ مگر ایسا نہیں ہے تیرے سینے میں جو دل ہے وہ صرف خون کی ایک بوند کا نام ہے بلکہ اس کے اندر جو بلند جذبہ پیدا ہوتا ہے اس کا نام ہے ۔ دل کو گوشت کا لوتھڑا سمجھنا تیری ناسمجھی کی دلیل ہے ۔ دل دراصل ایک غیر مادی جوہر ہے ایک نورانی لطیفہ ہے تو دل کے گوشت کے لوتھڑے میں اس جوہر اور نورانی لطیفہ کو تلاش کر اور کسی مرد درویش کی صحبت میں جا کر اس سے اوراس کی تلاش کے فن سے آگاہی حاصل کر ۔ جب یہ نوانی لطیفہ والا دل تجھ میں پیدا ہو جائے گا تو کائنات تیرے آگے سر خم کرنے لگے گی ۔

—————————-

گردش مہ و ستارہ کی ہے ناگوار اسے
دل آپ اپنے شام و سحر کا ہے نقشبند

معانی: گردش مہ و ستارہ: چاند اور ستارہ کی گردش ۔ ناگوار: ناپسند ۔ سحر: صبح ۔ نقشبند: نقش بنانے والا ۔
مطلب: ظاہری اور مادی دنیا میں صبح و شام کا آجا، موسموں کا بدلنا وغیرہ بے شک چاند ستاروں کی گردش سے ہوتا ہے لیکن روحانی دنیا ان قوانین قدرت کی پابند نہیں ہے اس کی اپنی دنیا ہے ۔ اس کے اپنے موسم اور اپنی صبح اور شا میں ہیں یہ سب کچھ انسانی دل اور اس کی ان کیفیتوں سے پیدا ہوتا ہے جو عاشق کی صحبت و نگاہ سے ابھرتی ہیں ۔ جس انسان کے سینے میں ایسا دل پیدا ہو جاتا ہے وہ مر کر بھی نہیں مرتا اورر وہ خدا کے سوا ہر چیز سے بے نیاز ہو کر زندگی گزارنے پر آمادہ رہتا ہے ۔ غلامی اور محتاجی اس کے پاس نہیں بھٹکتی ۔

—————————-

جس خاک کے ضمیر میں ہے آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند

معانی: خاک: مٹی ۔ ضمیر: دل ۔ آتش: آگ ۔ چنار: کشمیر کی وادی میں اگنے والے درخت جن کے پھول آگ کی طرح روشن ہوتے ہیں ۔ سرد ہو: ٹھنڈی ہو ۔ خاک ارجمند: مبار ک مٹی ۔
مطلب: جس مٹی میں ، جس انسانی جسم میں ایسا دل پیدا ہو جاتا ہے کہ اس میں چنار کے سرخ پھولوں کے رنگ کی سی حرارت اور تپش پیدا ہو چکی ہو اس دل کی آگ اس کے مبارک جسم میں کبھی ٹھنڈی نہیں ہو سکتی وہ دل اپنے اندر عشق کی ایسی آگ پیدا کر لیتا ہے جس کا کوئی دنیاوی لالچ، کوئی طاغوتی طاقت، کوئی جبر ، کوئی ظلم اور کوئی احتیاج اس سے نکال باہر نہیں کر سکتی ۔ اے چنار کے درختوں والی وادیوں اور پہاڑوں میں رہنے والے کشمیری اپنے اندر ایسا دل پیدا کر ۔

—————————-

Translitation

Samjha Lahoo Ki Boond Agar Tu Issay To Khair
Dil Adami Ka Hai Faqt Ek Jazba’ay Buland

Thou think’st it a mere drop of blood; well,
manʹs heart is but lofty ambitions.

Gardish Mah-O-Sitara Ki Hai Nagwaar Isse
Dil Ap Apne Sham-O-Sahar Ka Hai Naqsh Band

The revolutions of moon and stars are not to its liking:
It makes its own nights and days.

Jis Khak Ke Zameer Mein Hai Aatish-E-Chinaar
Mumkin Nahin K Sard Ho Vo Khaak-E-Arjuman

The earth that enshrines in its bosom the fire of plane tree:
this exalted earth can never be dead and cold.

—————————-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button