خودی کے زور سے دنيا پہ چھا جا
خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا
مقام رنگ و بو کا راز پا جا
برنگ بحر ساحل آشنا رہ
کف ساحل سے دامن کھینچتا جا
مطلب: اس رباعی میں اقبال مسلمانوں کو دعوت عمل دیتے ہوئے ایک لاءحہ عمل بھی تجویز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تیرے پاس خودی کا جو حربہ ہے وہ اس قدر کارآمد اور طاقتور ہے کہ اس کی مدد سے تو پوری دنیا پر چھا جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی کے ذریعے ظاہر و باطن کے سارے بھیدوں سے آگہی بھی حاصل کر سکتا ہے ۔ سمندر کے مانند کناروں سے تیرا رابطہ تو بے شک برقرار رہنا چاہئے لیکن ساحل پر لہریں جو جھاگ اڑاتی ہیں ان سے اپنے دامن کو بچا کے رکھ ۔ مراد یہ ہے کہ ایک مکمل انسان کی تعریف یہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ دنیا فانی ہے وہ تا زندگی اس میں عملی جدوجہد سے کام لے لیکن خود کو علائق دنیوی سے محفوظ رکھے ۔
——————–
Transliteration
Khudi Ke Zor Se Dunya Pe Chha Ja
Maqam-e-Rang-o-Boo Ka Raaz Pa Ja
Conquer the world with the power of Selfhood,
And solve the riddle of the universe;
Barang-e-Behar Sahil Aashna Reh
Kaf-e-Sahil Se Daman Khenchta Ja
Be intimate with thy shores, like the sea,
But avoid the surf around the boundless deep.
————————–