ترے دريا ميں طوفاں کيوں نہيں ہے
(Armaghan-e-Hijaz-19)
Tere Darya Mein Toofan Kyun Nahin Hai
?Why is there no storm in your sea
تیرے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے
معانی: خودی: اپنی پہچان ۔
مطلب: اے مرد مسلمان تیری زندگی کے دریا میں طوفان کیوں نہیں ہے یہ حرکت و عمل سے کیوں بے گانہ ہو گئی ہے ۔ اس کا سبب صرف یہ ہے کہ تیری خودی ابھی تک مسلمان نہیں ہوئی ۔
——————
عبث ہے شکوہَ تقدیرِ یزداں
تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے
معانی: عبث: فضول ۔ شکوہ: شکایت ۔ تقدیر یزداں : خدا کی تقدیر ۔
مطلب: اس بنا پر تو خدا کی تقدیر کی شکایت کر رہا ہے ۔ یہ شکایت فضول ہے ۔ خودی کو مسلمان کر تا کہ خدا تیری تقدیر کو تیری مرضی کے مطابق بنائے اور تیری زندگی میں حرکت و عمل پیدا ہو ۔ اس رباعی میں بات کی گئی ہے کہ آدمی جب تک اپنی انا کی صلاحیتوں کو جان کر ان کو اجاگر نہیں کرتا اس وقت تک اس کی انا کافر رہتی ہے ۔ اس کو مسلمان کرنے کا طریقہ صرف یہی ہے کہ اطاعت الہٰی اور اطاعت رسول ﷺ اختیار کر کے نفس امارہ کو جو اسے کافر بنائے ہوئے ہے راستہ سے ہٹا دیا جائے ۔ جب اس عمل سے اے مرد مسلمان تیری خودی بھی مسلمان ہو جائے گی تو تیرے دریائے زندگی میں سعی و عمل کی لہریں بھی پیدا ہو جائیں گی اور تو تقدیر کا شکوہ کرنے کے بجائے اپنی تقدیر خود بنا سکے گا ۔ یہ کہنا کہ خدا نے ہماری پیدائش کے ساتھ ہی ہماری تقدیر میں سب کچھ لکھ دیا ہے اور جو کچھ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے وہ اس کا لازمی نتیجہ ہے ۔ حقیقت تقدیر یہ ہے کہ جب آدمی صاحب ایمان ہونے کے بعد اپنی خودی کو پہچان کر اس کو بھی صاحب ایمان کر لیتا ہے اور زندگی کے ہر لمحہ میں اور ہر موڑ پر اپنی مرضی کو اپنے خالق کی مرضی میں گم کر کے اس کی پوری عبودیت اختیار کر لیتا ہے تو پھر خدا اس کی تقدیر کو اس کی مرضی کے مطابق شکل دے دیتا ہے جیسا کہ ہمارے اسلاف اور بزرگوں کی زندگیوں سے ظاہر ہے ۔
——————
Transliteration
Tere Darya Mein Toofan Kyun Nahin Hai
Khudi Teri Musalman Kyun Nahin Hai
?Why is there no storm in your sea
?Why is your Khudi not Muslim
Abas Hai Shikwa’ay Taqdeer-E-Yazdan
?Tu Khud Taqdeer-E-Yazdan Kyun Nahin Hai
It is pointless to complain of God’s decree –
?Why are you not God’s decree
——————