بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

نصيحت

ميں نے اقبال سے از راہ نصيحت يہ کہا
عامل روزہ ہے تو اور نہ پابند نماز
تو بھی ہے شيوہ ارباب ريا ميں کامل
دل ميں لندن کی ہوس ، لب پہ ترے ذکر حجاز
جھوٹ بھی مصلحت آميز ترا ہوتا ہے
تيرا انداز تملق بھی سراپا اعجاز
ختم تقرير تری مدحت سرکار پہ ہے
فکر روشن ہے ترا موجد آئين نياز
در حکام بھی ہے تجھ کو مقام محمود
پالسی بھی تری پيچيدہ تر از زلف اياز
اور لوگوں کی طرح تو بھی چھپا سکتا ہے
پردہ خدمت ديں ميں ہوس جاہ کا راز
نظر آجاتا ہے مسجد ميں بھی تو عيد کے دن
اثر وعظ سے ہوتی ہے طبيعت بھی گداز
دست پرورد ترے ملک کے اخبار بھی ہيں
چھيڑنا فرض ہے جن پر تری تشہير کا ساز
اس پہ طرہ ہے کہ تو شعر بھی کہہ سکتا ہے
تيری مينائے سخن ميں ہے شراب شيراز
جتنے اوصاف ہيں ليڈر کے ، وہ ہيں تجھ ميں سبھی
تجھ کو لازم ہے کہ ہو اٹھ کے شريک تگ و تاز
غم صياد نہيں ، اور پر و بال بھی ہيں
پھر سبب کيا ہے ، نہيں تجھ کو دماغ پرواز

عاقبت منزل ما وادی خاموشان است
حاليا غلغلہ در گنبد افلاک انداز

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button