آج وہ کشمير ہے محکوم و مجبور و فقير
(Armaghan-e-Hijaz-24)
Aaj Woh Kashmir Hai Mehkoom-o-Majboor-o-Faqeer
(آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر)
Today that land of Kashmir, under the heels of the enemy, has become weak, helpless & poor
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہلِ نظر کہتے تھے ایرانِ صغیر
معانی: محکوم: غلام ۔ مجبور : جبر کے تحت ۔ فقیر: غریب ۔ کل: گزرا ہوا زمانہ ۔ اہلِ نظر: نظر والے، بصیرت والے ۔ ایران صغیر: چھوٹا ایران ۔
مطلب: آج وہ کشمیر جسے اپنی شادابی اور خوش حالی کی وجہ سے گزشتہ زمانے میں دانائی اور بصیرت رکھنے والے اور بات کی تہہ تک پہنچنے والی نظر رکھنے والے چھوٹا ایران کہتے تھے آج وہ ہندووَں کے ظلم و ستم اور لوٹ گھسوٹ کی وجہ سے اس حالت کو پہنچ چکا ہے کہ یہاں کے مسلمان خوشحالی کی بجائے بدحالی سے دوچار ہیں ۔ آزادی کی بجائے غلامی میں جکڑے ہوئے ہیں ۔ ملوکیت کے جبر کے تحت رہ رہے ہیں ۔ غربت ، تنگ دستی اور محتاجی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ یاد رہے کہ انگریزوں نے برصغیر پر قبضہ کے بعد کشمیر کے آزاد علاقے کو چند لاکھ کے عوض ایک ہندو ڈوگرہ کے ہاتھ بیچ دیا تھا اور یہاں کے لوگوں کو اس کی غلامی میں دے دیا تھا ۔
————————–
سینہَ افلاک سے اٹھتی ہے آہِ سوز ناک
مردِ حق ہوتا ہے جب مرعوبِ سلطان و امیر
معانی: سینہ افلاک: آسمانوں کا سینہ ۔ آہ سوز ناک: جلا دینے والی آہ ۔ مرعوب ہوتا ہے: رعب اور دبدبہ سے خوف کھاتا ہے ۔ سلطان: بادشاہ ۔
مطلب: جب کوئی مر دحق (وہ شخص جو اللہ کے سوا کسی کو اپنا مالک نہ سمجھے) اللہ کو چھوڑ کر بادشاہوں اور امیروں کو اپنا مالک سمجھنے لگتا ہے اور ان کے دبدبہ اور خوف کی وجہ سے ان کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے لگتا ہے تو آسمانوں کے سینہ سے بھی جلا دینے والی آہ نکلتی ہے کہ ایسا کیوں ہوا ۔
————————–
کہہ رہا ہے داستاں بیدردیِ ایام کی
کوہ کے دامن میں وہ غم خانہَ دہقانِ پیر
معانی: داستاں : کہانی ۔ بیدردی: ظلم ۔ ایام: جمع یوم بمعنی دن مراد ہے زمانہ ۔ کوہ: پہاڑ ۔ دامن: جھولی ۔ غم خانہ:نعمت کا گھر ۔ دہقان پیر: بوڑھا کسان ۔
مطلب: ملا ضیغم کہتا ہے کہ اس کشمیر کے ساتھ جو کل تک آزاد اور خوش حال تھا زمانے نے کیا ظلم کیا ہے اس کا ہلکا سا اندازہ کرنا ہو تو پہاڑ کے دامن میں بوڑھے کسان کے اس گھر کو دیکھ لو جہاں غربت، بھوک، تنگ دستی، بیماری وغیرہ کے سوا کچھ نہیں ۔ اسے گھر نہیں غم کا گھر کہنا چاہیے ۔ یہ صورت حال اس ہندو راجہ کی پیدا کی ہوئی ہے جس نے کوڑیوں کے مول کشمیر اور کشمیری قوم کو خرید کر اسے غلام بنا لیا تھا ۔
————————–
آہ یہ قومِ نجیب و چرب دست و تر دماغ
ہے کہاں روزِ مکافات اے خدائے دیر گیر
معانی: آہ: افسوس کا کلمہ ہے ۔ قوم نجیب: شریف قوم ۔ چرب دست: ہاتھوں سے نفیس کام کرنے والی، ہنر مند ، دستکار ۔ تر دماغ: طباع، ذہین ۔ روز مکافات: بدلے کا دن ۔ خدائے دیر گیر: دیر سے گرفت کرنے والا خدا ۔
مطلب: اس شریف النسل، ہنر مند اور ذہین قوم کی بدحالی کو دیکھ کر میرے سینے سے آہ نکلتی ہے ۔ مجھے انتہائی دکھ اور افسوس ہوتا ہے ۔ اے گناہ اور جرم کرنے والوں کو ڈھیل دینے اور ان کی دیر سے گرفت کرنے والے خدا تو ان لوگوں کو کب پکڑے گا اور کب سزا دے گا جنھوں نے کشمیر اور کشمیریوں کو اس حال تک پہنچایا ہوا ہے ۔ اے خدا بدلے کا وہ دن کب آئے گا ۔
————————–
Trasliteration
Aaj Woh Kashmir Hai Mehkoom-O-Majboor-O-Faqeer
Kal Jise Ahl-E-Nazar Kehte Thay Iran-E-Sagheer
Today that land of Kashmir, under the heels of the enemy, has become weak, helpless and poor
Once known among the wise as Little Iran.
Sina’ay Aflaak Se Uthti Hai Aah-E-Soz Naak
Mard-E-Haq Hota Hai Jab Maroob-E-Sultan-O-Ameer
A cry of burning lament issues forth from the heavens,
when the man of truth is overawed by the power and pomp of king and landlord.
.
Keh Raha Hai Dastan Baydari-E-Ayam Ki
Koh Ke Daaman Mein Woh Gham Khana’ay Dehqaan-E-Peer
The old farmer’s cottage, on the mountainside, where pain and grief ever rule—
tells its sad story of Fate’s hard lot.
Aah ! Ye Qoum-E-Najeeb-O-Charab Dast-O-Tar Damagh
Hai Kahan Roz-E-Makafaat Ae Khuda’ay Deer Geer?
So skilful of hands, so rich in mind, these people, alas, or pure breed,
O God, your justice, so long delayed, must come at last as a retribution
————————–