اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

محمد علی باب

تھی خوب حضور علما باب کی تقریر
بیچارہ غلط پڑھتا تھا اَعرابِ سمٰوٰت

معانی: محمد علی باب: ایران کا ایک مذہبی پیشوا جس کا دعویٰ تھا کہ مجھے مہدی موعود کے آنے کے لیے زمین تیار کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے ۔ اپنے غلط دعویٰ پر اسے موت کی سزا دی گئی ۔ اس کے بعد بہا اللہ ایک شخص پیدا ہوا جس نے باب کے مذہب کی تبلیغ بھی کی اور اس میں ترمیم و اضافہ بھی کیا ۔ اس کے ماننے والے لوگ آج کل بہائی کہلاتے ہیں ۔ حضورِ علما: عالموں کے سامنے ۔ اعرابِ سمٰوٰت: سمٰوٰات کی زیر زبر پیش وغیرہ ۔
مطلب: جب محمد علی باب نے غلط دعویٰ کیا تو اس وقت کے بادشاہ نے جس کا نام ناصر الدین قاچار تھا اسے علما کی مجلس میں تقریر کرنے کے لیے کہا تو اس سے قرآن کے ایک لفظ سمٰوٰت ہی کا تلفظ صحیح ادا نہ ہوا جس سے اس کی بے علمی کا پول کھل گیا ۔

اس کی غلطی پر عُلما تھے مُتبسم
بولا، تمھیں معلوم نہیں میرے مقامات

معانی: متبسم: ہنستے تھے ۔ مقامات: درجے ۔
مطلب: علما اس کے غلط تلفظ قرآن کو سن کر مسکرائے اس پر وہ کہنے لگا تم میرے روحانی مقامات کو نہیں جانتے ۔ میں جو تلفظ کرتا ہوں وہی صحیح ہے اور تم غلط ہو ۔

اب میری امامت کے تصدق میں ہیں آزاد
محبوس تھے اَعراب میں قرآن کے آیات

معانی: محبوس: بند، قید ۔ تصدق: کسی چیز کی بدولت ۔ آیات: آیتیں ۔
مطلب: باب کہنے لگا چونکہ اب میں امام وقت ہوں اس لیے میں نے قرآن کے الفاظ کو اعراب (زیر ، زبر، پیش) سے آزاد کر دیا ہے ۔ جس طرح جی چاہے پڑھو ۔ سب ٹھیک ہے اور اعراب کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے قرآنی الفاظ کو میری امامت کے طفیل آزادی مل گئی ہے ۔ اسی پس منظر میں بہائیوں نے قرآن کو بدل دیا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button