ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

تخليق

جہان تازہ کي افکار تازہ سے ہے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہيں جہاں پيدا

خودي ميں ڈوبنے والوں کے عزم و ہمت نے
اس آبجو سے کيے بحر بے کراں پيدا

وہي زمانے کي گردش پہ غالب آتا ہے
جو ہر نفس سے کرے عمر جاوداں پيدا

خودي کي موت سے مشرق کي سر زمينوں ميں
ہوا نہ کوئي خدائي کا رازداں پيدا

ہوائے دشت سے بوئے رفاقت آتي ہے
عجب نہيں ہے کہ ہوں ميرے ہم عناں پيدا

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button