ملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاضعلامہ اقبال شاعری

دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے

(Armaghan-e-Hijaz-33)

Digargoon Jahan Un Ke Zor-e-Amal Se

(دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے)

The living nations of the world have won their laurels

 

دِگر گوں جہاں ان کے زورِ عمل سے
بڑے معرکے زندہ قوموں نے مارے

معانی: دگر گوں : انقلاب سے دوچار ہونا ۔ جہاں : دنیا ۔ زور عمل: عمل کی طاقت ۔ زندہ قوم: جو قوم آزاد اور باعمل ہے ۔ معرکے مارنا: مشکلات پر قابو پانا، فتوحات کرنا، تسخیر کرنا ۔
مطلب: علامہ غلام کشمیری مسلمانوں کو بتا رہے ہیں کہ اپنی حالت کو بدلنے کے لیے اپنے اندر عمل کی قوت پیدا کرنی چاہیے جو قو میں عمل کی وجہ سے آزاد اور دوسروں پر فوقیت و غلبہ رکھتی ہیں انھوں نے عمل کی بدولت دنیا میں بڑے بڑے انقلاب پیدا کیے ہیں ۔ دنیا کو اور اس کی پوشیدہ طاقتوں کو تسخیر کر کے انھوں نے بڑے بڑے کارنامے سرانجام دیئے ہیں ۔ بڑی بڑی فتوحات کی ہیں نت نئی ایجادات دنیا کے سامنے لائے ہیں ۔ اس لیے تمہیں بھی پہلے اپنے اندر ان کی طرح کا زور عمل پیدا کرنا چاہیے جب تم بدل جاوَ گے تمہارے حالات بدل جائیں گے ۔

————————–

منجم کی تقویمِ فردا ہے باطل
گرے آسماں سے پرانے ستارے

معانی: منجم: ستاروں کا علم جاننے والا، ستاروں کے علم کے ذریعے پیشین گوئی کرنے والا، نجومی ۔ تقویم فردا: آنے والی کل کی متعلق بتانے والی جنتری ۔ تقویم: ستاروں کا حساب کتاب بتانے والی کتاب ۔ فردا: آنے والی کل ۔ باطل: جھوٹ ۔
مطلب: زندہ قو میں نجومیوں کی ان پیش گوئیوں پر بھروسہ نہیں کرتیں جو وہ ستاروں کے برجوں اور چالوں کے علم کے ذریعے کرتے ہیں ۔ ان پر یقین کرنا غلام اور بے عمل قوموں کا شیوہ ہے کہ اس طرح وہ آئندہ کے اندازوں پر یقین کر کے اس امید پر ہاتھ پاؤں توڑ کر بیٹھی رہتی ہیں کہ نجومی کے کہنے کے مطابق بھلا وقت آنے والا ہے آزاد قو میں ان نجومیوں کی پیش گوئیوں کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے عمل کی راہ پر گامزن رہتی ہیں اور اپنی طاقت، ہمت اور حوصلے سے اپنی حالت کو بدل دیتی ہیں ۔ وہ آسمان پر چمکنے والے ستاروں کو اپنی قسمت کے بدلنے یا نہ بدلنے والے نہیں سمجھتی اور اس لحاظ سے آسمانوں پر ان کے وجود کو تسلیم نہیں کرتیں اور نجومیوں کے مستقبل کے متعلق خبریں بتانے والی کتاب کو جھوٹ کا ایک پلندہ جانتی ہیں ۔

————————–

ضمیرِ جہاں اس قدر آتشیں ہے
کہ دریا کی موجوں سے ٹوٹے ستارے

معانی: ضمیر: دل، اندرون ۔ آتشیں : آگ سے بھری ہوئی ۔
مطلب: جہان کا دل آگ سے اس قدر بھرا ہوا ہے کہ بعض اوقات آسمان کی بجائے دریاؤں سے ستارے ٹوٹنے لگتے ہیں ۔ مراد یہ ہے کہ انقلاب کی اس قوت کی وجہ سے جو جہان کی ذات میں آگ کی طرح پوشیدہ ہے ایسے ایسے معرکے اور کارنامے ظاہر ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر عقل حیران رہ جاتی ہے ۔

————————–

زمیں کو فراغت نہیں زلزلوں سے
نمایاں ہیں فطرت کے باریک اشارے

معانی: فراغت ۔ فرصت ۔ زلزلہ: بھونچال ۔ نمایاں : ظاہر ۔ فطرت: قدرت ۔
مطلب: علامہ نے مسلمانوں کو بھونچال کی مثال دے کر انقلاب برپا کرنے کی طرف رغبت دلائی ہے اور کہا ہے دیکھو زمین کے اندر زلزلے پوشیدہ ہیں اور زمین ان سے کسی وقت خالی نہیں رہتی ۔ جب کہیں الٹ پلٹ کرنا ہو تو زلزلے جاگ اٹھتے ہیں اور زمین کی حالت کو دگرگوں کر دیتے ہیں ۔ تبدیل کر دیتے ہیں ۔ زلزلوں کے اس عمل سے قدرت تمہیں یہ اشارہ دے رہی ہے کہ زلزلوں کی طرح کی قوت انقلاب تمہارے اندر بھی موجود ہے اس قوت سے کام لو اور اپنی غلامی کے جہان کو تہ و بالا کر کے آزادی کی نئی دنیا بساوَ ۔

————————–

ہمالہ کے چشمے اُبلتے ہیں کب تک
 خضر سوچتا ہے وُلر کے کنارے

معانی: ہمالہ کے چشمے: وہ چشمے جو ہمالہ پہاڑ میں ہیں ۔ خضر: ایک شخص جو بھولے بھٹکوں کی راہنمائی کرنے اور ڈوبتے بیڑوں کو پار لگانے کے لیے بیابانوں اور دریاؤں میں رہتا ہے ۔ ولر: جھیل ولر جو کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے پاس ہے ۔
مطلب: آخر میں علامہ کہتے ہیں کہ جھیل ولر کے کنارے کھڑا خضر یہ سوچ رہا ہے کہ جب ہر جگہ انقلاب برپا ہو رہا ہے ہمالہ کے دامن میں آباد کشمیر کے خطے کی جھیل ولرکا پانی اور اس میں موجود چشموں کا پانی کب اپنے اندر حرارت پیدا کر کے ابلے گا ۔ مراد یہ ہے کہ اہل کشمیر جو اس وقت غلامی میں جکڑے ہوئے بے بسی اور بے چارگی کی زندگی بسر کر رہے ہیں دیکھیے ان کے اندر غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر آزاد ہونے کا جذبہ اور انقلاب برپا کرنے کا خیال کب پیدا ہوتا ہے ۔

————————–

Translitation

Digargoon Jahan Un Ke Zor-E-Amal Se
Bare Maarke Zinda Qoumon Ne Mare

The living nations of the world have won their laurels,
the world transformed through the dynamism of their acts;

Munjam Ki Taqweem-E-Farda Hai Batil
Giray Aasman Se Purane Sitare

the astrologer’s calendar of the future is false,
the old stars have fallen away.

Zameer-E-Jahan Iss Qadar Atisheen Hai
Ke Darya Ki Moujon Se Tootay Sitare

The world’s heart is so fiery
that river waves shoot out stars.

Zameen Ko Faraghat Nahin Zalzalon Se
Numayan Hain Fitrat Ke Bareek Ishare

The earth is experiencing tremors after tremors,
the warnings of Nature are but too clear.

Hamala Ke Chashme Ubalte Hain Kab Tak
Khizar Sochta Hai Woolar Ke Kinare

Khidr, standing by the Wooler, is thinking:
When will the Himalayas’ springs burst forth?

Degr-goon Jahaan Inky Zoor e Amal Say, Bary Maarky Zinda Qoumoon Nay Maary

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button