ہندی مکتب
اقبال! یہاں نام نہ لے علمِ خودی کا
موزوں نہیں مکتب کے لیے ایسے مقالات
معانی: ہندی مکتب: متحدہ ہندوستان کے مدرسے ۔ علمِ خودی: خود معرفتی کا علم ۔ مکتب: مدرسہ ۔ موزوں : مناسب ۔ مقالات: مقالہ کی جمع، مضامین ۔
مطلب: اے اقبال یہ انگریز کے قائم کئے ہوئے برصغیر میں جو سکول ، کالج اور یونیورٹیاں ہیں یہاں خود شناسی اور خود معرفتی کے علم کی یا خودی کی بات نہ کر ۔ ان کے نصاب میں ایسے مضامین شامل کرنا مناسب نہیں کیونکہ ان تعلیمی اداروں کے طالب علم انگریزی اور انگریزی تہذیب و تمدن کی بنا پر اپنی قومی مذہبی شناخت سے بے گانہ ہو چکے ہیں ۔ ان کی خودی کے مضامین راس نہیں آئیں گے ۔
بہتر ہے کہ بیچارے ممولوں کی نظر سے
پوشیدہ رہیں باز کے احوال و مقامات
معانی: ممولہ: ممولہ کی جمع، ایک چھوٹی اور کمزور چڑیا ۔ پوشیدہ: چھپے ہوئے ۔ احوال و مقامات: کیفیات و مراتب ۔ باز: عقاب ۔ بے چارہ: بے کس، کمزور ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ انگریزی نصاب تعلیم اور تہذیب و تمدن نے درس گاہوں میں پڑھنے والوں کو شاہبازوں سے کمزور چڑیاں بنا کر رکھ دیا ہے ۔ اس لیے ان کے سامنے بازوں کی کیفیات اور مرتبوں کی بات کرنا بے سود ہے ۔ وہ اسے نہ سمجھیں گے اور نہ اس پر عمل کریں گے ۔ یہی بہتر ہے کہ باز کے احوال و مقامات کے مضامین ان سے چھپے ہی رہیں ۔
آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال
کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات
معانی: آن: لمحہ ۔ گراں سیر: سست رفتار ۔ محکوم: غلام ۔ اوقات: وقت کی جمع ۔
مطلب: اس شعر میں اقبال نے آزاد اور محکوم کی زندگی کا مقابلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ آزاد شخص کا ایک لمحہ محکوم کے ایک سال کے برابر ہوتا ہے ۔ آزاد ایک لمحہ میں وہ کچھ کر گزرتا ہے جو غلام سالوں میں نہیں کر پاتا ۔ غلاموں کی زندگی کے سال بڑے سست رفتار ہوتے ہیں ۔ یہ سست رفتاری زمانے کے اعتبار سے نہیں عمل کے اعتبار سے ہوتی ہے ۔
آزاد کا ہر لحظہ پیامِ ابدیت
محکوم کا ہر لحظہ نئی مرگِ مفاجات
معانی: لحظہ: لمحہ ۔ پیام ابدیت: ہمیشگی کا پیغام ۔ مرگ مفاجات: ناگہانی موت ۔
مطلب: آزاد کے ایک ایک لمحہ میں ہمیشگی کا پیغام ہوتا ہے او ر غلام کا ایک ایک لمحہ ناگہانی موت ہوتا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ آزاد قوم کا آزاد شخص ایک ایک لمحہ میں وہ عملی اور یادگار کام کرتا ہے جس سے وہ خود بھی بنتا ہے اور اس کی قوم بھی بنتی ہے ۔ لیکن غلام قوم کا شخص غلامی کی وجہ سے ذلت کی زندگی بسر کرتا ہے ۔ عمل سے خالی ہوتا ہے اور اس کا ایک ایک لمحہ زندگی نہیں موت ہوتا ہے ۔ وہ اپنے آقاؤں کی خواہش پر جیتا ہے اور اپنی خودی اور معرفت کھو بیٹھتا ہے ۔
آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور
محکوم کا اندیشہ گرفتارِ خرافات
معانی: اندیشہ: فکر، فلسفہ، عقل ۔ حقیقت: صحیح اور اصل بات ۔ منور: روشن ۔ گرفتارِ خرافات: فضول باتوں میں جکڑا ہوا ۔
مطلب: آزاد شخص کا فکر، اس کا فلسفہ اور اس کی عقل اصل اور صحیح باتوں سے روشن ہوتی ہے جب کہ غلام کا فکر و فلسفہ اور خیال فضول باتوں میں لگا رہتا ہے ۔
محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندہَ آزاد خود اک زندہ کرامات
معانی: کرامات: مافوق الفطرت باتیں ۔ پیر: روحانی پیشوا ۔ سودا: لگن، جنوں ۔
مطلب: غلام چونکہ عملاً بے کار ہو چکا ہوتا ہے اس لیے وہ روحانی رہنماؤں کی طرف سے کسی فوق الفطرت یا عادت کے خلاف اور قانون فطرت سے ہٹ کر کسی کام کے ہونے کی لگن رکھے ہوئے ہوتا ہے کہ شاید غائب سے کوئی ایسی بات ہو جائے جو اس کی کامیابی کی ضمانت ہو یعنی وہ فضول بنیادوں پر اپنی ترقی اور زندگی کی عمارت تعمیر کر سکتا ہے جب کہ آزاد شخص کا ایک ایک لمحہ خود کرامت ہوتا ہے ۔ وہ ایسے ایسے کارنامے سر انجام دیتا ہے کہ اسے فوق الفطرت سہاروں کی ضرورت نہیں رہتی ۔
محکوم کے حق میں ہے یہی تربیت اچھی
موسیقی و صورت گری و علمِ نباتات
معانی: تربیت: پرورش، اصلاح ۔ محکوم: غلام ۔ موسیقی: گانا بجانا ۔ صورت گری: تصویر کشی، مصوری ۔ علم نباتات: نباتات کی چیزوں کا علم ۔
مطلب: غلام قوموں کے مدرسوں میں حاکم قو میں ایسا نصاب راءج کرتی ہیں جس سے وہ حقیقی علم حاصل نہ کر سکیں اور آزادی کی لذت سے بھی محروم کر دی جائیں ان کے لیے گانا بجانا، تصویریں بنانا اور نباتات قسم کے علوم سے واقفیت حاصل کروانا ہی ان کی تربیت کے لیے کافی سمجھا جاتا ہے ۔ آزاد قوموں کے نصاب میں وہ علوم ہوتے ہیں جو ان کو ترقی سے آشنا کریں ۔ غلام قوموں کو وہ علوم پڑھائے جاتے ہیں جن سے ان میں زوال پذیری کی صورتیں پیدا ہوں ۔