ملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاضعلامہ اقبال شاعری

آزاد کي رگ سخت ہے مانند رگ سنگ

(Armaghan-e-Hijaz-31)

Azad Ki Rag Sakht Hai Manid Rag-e-Sang

(آزاد کی رگ سخت ہے مانند رگ سنگ)

A free man’s vein is hard like stone’s

 

آزاد کی رگ سخت ہے مانندِ رگِ سنگ
محکوم کی رگ نرم ہے مانندِ رگِ تاک

معانی: رگ: دھاگے کی قسم کی جسم کے اندر لمبی لمبی نالیاں ۔ سنگ: پتھر ۔ تاک: انگور کی بیل ۔ محکوم: غلام ۔
مطلب: آزاد قوم کے فرد اور غلام قوم کے فرد کا موازنہ و مقابلہ کرتے ہوئے علامہ بزبان ملا ضیغم کہتے ہیں ۔ کہ آزاد شخص کی رگیں پتھر کی رگوں کی طرح مضبوط ہوتی ہیں اور غلام شخص کی رگیں انگور کی بیل کی رگوں کی طرح نرم ہوتی ہیں ۔ آزاد آدمی میں ہمت، عزم ، حوصلہ ، طاقت ، عمل وغیرہ کی صلاحتیں ہوتی ہیں اس کے برعکس غلام آدمی میں بے ہمتی، بے عزمی، بے حوصلگی اور بے طاقتی اور بے عملی ہوتی ہے ۔

———————

محکوم کا دل مردہ و افسردہ و نومید
آزاد کا دل زندہ و پرسوز و طرب ناک

معانی: محکوم: غلام ۔ مردہ: مرا ہوا ۔ افسردہ: بجھا ہوا ۔ نوامید: نا امید ۔ پرسوز: حرارت سے بھرا ہوا ۔ طربناک: خوشی سے بھرا ہوا، شگفتہ ۔
مطلب: آزاد آدمی اور غلام آدمی کی زندگی اور ماحول میں جو فرق ہے اس کا مزید ذکر کرتے ہوئے علامہ کہتے ہیں کہ غلام کا دل مرا ہوا، بجھا ہوا اور ہمیشہ نا امیدی کی حالت میں رہنے والا ہوتا ہے ۔ جب کہ آزاد آدمی کا دل زندہ، حرارت سے بھرا ہوا اور خوشی سے شگفتہ ہوتا ہے ۔

———————

آزاد کی دولت دلِ روشن، نفسِ گرم
محکوم کا سرمایہ فقط دیدہَ نمناک

معانی: نفس: سانس ۔ فقط: صرف ۔ سرمایہ: دولت ۔ دیدہ: آنکھ ۔ دیدہَ نمناک: آنسووَں سے پر آنکھ ۔
مطلب: آزاد کی زندگی کی دولت روشن دل اور گرم سانس ہوتی ہے یعنی اس کا دل اپنی آزادی کی روشنی میں زندگی کی صحیح راہ دیکھتا ہے اور عزم و ہمت سے ترقی اور عروج کی منزلوں کی طرف چلتا رہتا ہے اس کے برعکس غلام کی زندگی کی دولت آنسو برسانے والی آنکھ ہوتی ہے یعنی وہ زندگی کا جملہ اقدار اور آسائشوں سے محروم بے مقصد زندگی بسر کر رہا ہوتا ہے ۔ ایسی بے مقصد زندگی جس میں سوائے غم اور رنج کے کچھ نہیں ہوتا ۔

———————

محکوم ہے بیگانہَ اخلاص و مروت
ہر چند کہ منطق کی دلیلوں میں ہے چالاک

معانی: محکوم: غلام ۔ بے گانہ: خالی عاری ۔ اخلاص: خلوص ۔ مروت: اچھا سلوک، منطق: فلسفہ ۔ چالاک: ہوشیار ۔
مطلب: محکوم اگرچہ فلسفیانہ قسم کی دلیلیں لانے میں بڑا ہوشیار ہوتا ہے لیکن وہ خلوص اور حسن سلوک کی اعلیٰ قدروں سے محروم ہوتا ہے ۔ آزاد کو تو دنیا میں ہزار کام کرنے کے ہیں لیکن غلام عملی دنیا سے بے گانہ محض فضول بحثوں میں الجھا رہتا ہے ۔

———————

ممکن نہیں محکوم ہو آزاد کا ہمدوش
وہ بندہَ افلاک ہے یہ خواجہَ افلاک

معانی: محکوم: غلام ۔ ہمدوش: برابر ۔ بندہ افلاک: آسمانوں کا غلام ۔ خواجہ افلاک: آسمانوں کا آقا ۔
مطلب: قدیم فلسفیوں نے آسمانوں کو زندہ اور کائنات پر حکمران کہا ہے ۔ مصر، یونان ، عراق وغیرہ کے فلسفی یہی کہتے تھے کہا آ سمانوں کی گردش آدمی کی زندگی پر اثر کرتی ہے اور دنیا میں انفرادی اور اجتماعی تبدیلیاں اسی گردش کی بنا پر پیدا ہوتی ہیں لیکن اسلام اس عقیدہ کو نہیں مانتا وہ آدمی کو اشرف المخلوقات سمجھتا ہے ۔ آزاد شخص بھی آسمان کی بالادستی اور حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتا اور اپنے مضبوط ارادے، عالی ہمتی اور گرم عملی کی بدولت اس کو زیر کر لیتا ہے لیکن غلام آدمی کی زندگی اس کی افسردہ دلی، پژمردگی ہمتی اور بے عملی کی وجہ سے ضرور آسمانوں کی گردش کے تابع ہوتی ہے ۔ آزاد مکان و مکان پر حکمران ہوتا ہے اور اس کے گھوڑے کو اپنی مرضی کے مطابق جدھر چاہے موڑ سکتا ہے لیکن غلام پر زمان و مکان سوار ہوتے ہیں اور وہ بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں ان کے فرمان کے تحت زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوتا ہے ۔

———————

Translitation

Azad Ki Rag Sakht Hai Manind Rag-E-Sang
Mehkoom Ki Rag Naram Hai Manind-E-Rag-E-Taak

A free man’s vein is hard like stone’s,
a slave’s is tender like vine’s;

Mehkoom Ka Dil Murda-O-Afsurda-O-No Meed
Azad Ka Dil Zinda-O-Pursoz-O-Tarab Naak

A slave’s heart is dead, frustrated and never sees the light of hope;
A free man’s heart is alive, full of zest and happiness.

Azad Ki Doulat-E-Dil Roshan, Nafs-E-Garam
Mehkoom Ka Sarmaya Faqt Didah’ay Namnaak

A free man’s wealth, a shining heart and warm breath,
that of slave, only moist eyes.

Mehkoom Hai Begana’ay Ikhlas-O-Marawwat
Har Chand K Mantaq Ki Daleelon Mein Hai Chalaak

The slave lacks sincerity and generosity
though he be adept in argumentation.

Mumkin Nahin Mehkoom Ho Azad Ka Hamdosh
Woh Banda’ay Aflak Hai, Ye Khawajah’ay Aflak

And never the twine shall be equal,
the one is slave to fate, the other, master of fate.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button