ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

سرود

آيا کہاں سے نالہ نے ميں سرود مے
اصل اس کي نے نواز کا دل ہے کہ چوب نے
دل کيا ہے ، اس کي مستي و قوت کہاں سے ہے
کيوں اس کي اک نگاہ الٹتي ہے تخت کے
کيوں اس کي زندگي سے ہے اقوام ميں حيات
کيوں اس کے واردات بدلتے ہيں پے بہ پے
کيا بات ہے کہ صاحب دل کي نگاہ ميں
جچتي نہيں ہے سلطنت روم و شام و رے

جس روز دل کي رمز مغني سمجھ گيا
سمجھو تمام مرحلہ ہائے ہنر ہيں طے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button