علامہ اقبال شاعریمحراب گل افغان کے افکار

فطرت کے مقاصد کي کرتا ہے نگہباني

يا بندہ صحرائي يا مرد کہستاني
دنيا ميں محاسب ہے تہذيب فسوں گر کا
ہے اس کي فقيري ميں سرمايہ سلطاني
يہ حسن و لطافت کيوں ؟ وہ قوت و شوکت کيوں
بلبل چمنستاني ، شہباز بياباني
اے شيخ ! بہت اچھي مکتب کي فضا ، ليکن
بنتي ہے بياباں ميں فاروقي و سلماني

صديوں ميں کہيں پيدا ہوتا ہے حريف اس کا
تلوار ہے تيزي ميں صہبائے مسلماني

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button