ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

نگاہ شوق

يہ کائنات چھپاتي نہيں ضمير اپنا
کہ ذرے ذرے ميں ہے ذوق آشکارائي
کچھ اور ہي نظر آتا ہے کاروبار جہاں
نگاہ شوق اگر ہو شريک بينائي
اسي نگاہ سے محکوم قوم کے فرزند
ہوئے جہاں ميں سزاوار کار فرمائي
اسي نگاہ ميں ہے قاہري و جباري
اسي نگاہ ميں ہے دلبري و رعنائي
اسي نگاہ سے ہر ذرے کو ، جنوں ميرا
سکھا رہا ہے رہ و رسم دشت پيمائي

نگاہ شوق ميسر نہيں اگر تجھ کو
ترا وجود ہے قلب و نظر کي رسوائي

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button