ارمغان حجاز - رباعیاتعلامہ اقبال شاعری

تميز خار و گل سے آشکارا

(Armaghan-e-Hijaz-17)

Tameez-e-Khar-o-Gul Se Ashakara

Is apparent from discrimination between flowers and thorns

 

تمیز خار و گل سے آشکارا
نسیمِ صبح کی روشن ضمیری

معانی: تمیز خار و گل: کانٹے اور پھول میں فرق ۔ نسیم صبح: صبح کی نرم اور لطیف ہوا ۔ آشکارا: ظاہر ۔
مطلب: صبح کی نرم و لطیف ہوا کے عمل کی وجہ سے گلاب کے پودے کی شاخوں پر پھول بھی کھلتے ہیں اور کانٹے بھی پیدا ہوتے ہیں ۔ اس عمل سے جہاں پھول میں نرمی پیدا ہوتی ہے کانٹے میں سختی اور چبھن کی صفات آ جاتی ہیں ۔ ایسا نہیں ہوتا کہ دونوں میں سختی آ جائے یا دونوں میں نرمی پیدا ہو جائے ۔ یہ تمیز نرم و سخت اس بات کی دلیل ہے کہ نسیم صبح اپنا عمل کرتے وقت اس بات کو مدنظر رکھتی ہے کہ پھول میں سختی اور کانٹے میں نرمی نہ آنے پائے ۔ یہ تمیز روا رکھنے کی صلاحیت اس کے خالق نے رکھی ہوئی ہے ۔

———————

حفاظت پھول کی ممکن نہیں ہے
اگر کانٹے میں ہو خوئے حریری

معانی: حریری: ریشم کے کپڑے کی سی نرم طبیعت ۔
مطلب: ضمیر تو ایک بے شعور شے ہے اس میں تمیز روا رکھنے کی یہ صلاحیت اس کے خالق نے رکھی ہوئی ہے ۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے سورج میں تپش اور چاند میں ٹھنڈک رکھی ہوئی ہے اسی طرح وہ نسیم صبح کے عمل سے پھول میں نرمی اور کانٹے میں سختی پیدا کرتا ہے اس کے پیچھے مصلحت یہ ہے کہ اگر کانٹا بھی نرم ہوتا اور اس میں چبھن نہ ہوتی تو پھول تک ہر کسی کا ہاتھ آسانی سے اور بلا تکلف پہنچ سکتا تھا لیکن اب ہر ہاتھ کو کانٹے کی چبھن سے بچ کر پھول تک رسائی حاصل کرنی پڑتی ہے ۔ اس مثال سے علامہ اقبال یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کے جو دو الگ الگ طبقات پیدا کئے ہیں ان میں اس نے عورت کو پھول کی طرح نرم و نازک بنایا ہے اور مرد کو سخت ۔ عورت کو عصمت و عفت کا پیکر اور مرد کو قوت اور جوانمردی کا مجسمہ بنایا ہے ۔ اس تمیز کی بنا پر زندگی میں دونوں کے دائرہ کار ہائے الگ الگ رکھے ہیں ۔ مرد اگر اپنے دائرہ کار سے نکل کر عورت کے دائرہ کار میں آ جائے اور عورت مرد کے دائرہ کار میں آ جائے تو معاشرے میں خلل پیدا ہو جائے گا جیسا کہ فی زمانہ عورت کے مرد کے دائرہ کار میں آ جانے کی وجہ سے پیدا ہو چکا ہے ۔ پھول اور کانٹے کی مثال سے علامہ یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ خیر اور اچھائی کو شر اور بدی سے بچانے کے لیے قوت ضروری ہے ۔ یہ صورت حال بھی عہد حاضر میں پیدا ہو چکی ہے ۔ قوموں کو غلام بنانے کے لیے اور ان کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے لیے تو ہر قسم کی قوت استعمال کی جارہی ہے ۔ لیکن خیر اور نیکی کی حفاظت کے لیے جو قوت درکار ہے وہ کہیں نظر نہیں آتی ۔ بلکہ بعض حالات میں تو قوت بدی اور شر کے پھیلاوَ کے لیے استعمال کی جا رہی ہے ۔

———————

Transliteration

Tameez-E-Khaar-O-Gul Se Ashakara
Naseem-E-Suba Ki Roshan Zameeri

The clairvoyance of the zephyr
Is apparent from its discrimination between flowers and thorns!

Hifazat Phool Ki Mumkin Nahin Hai
Agar Kante Mein Ho Khoo’ay Hurairi

A flower cannot be guarded
If the thorn has the nature of silk.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button