با ل جبر یل - منظو ما ت

خانقاہ

رمز و ایما اس زمانے کے لیے موزوں نہیں
اور آتا بھی نہیں مجھ کو سخن سازی کا فن

قم باذن اللہ کہہ سکتے تھے جو رخصت ہوئے
خانقاہوں میں مجاور رہ گئے یا گورکن

معانی: قم باذن اللہ: خدا کے حکم سے اٹھو ۔
مطلب: علامہ فرماتے ہیں کہ یہ عہد جس میں ہم سانس لے رہے ہیں اشاروں ، کتابوں اور علامتی سطح پر بات کرنے کا عہد نہیں ۔ یہاں تو صاف اور کھری بات کرنے کی ضرورت ہے ۔ یوں بھی میں تصنع کا قائل نہیں ہوں چنانچہ کسی لگی لپٹی کے بغیر اپنے مطمع نظر کو واضح کر دیتا ہوں ۔ سو امر واقع یہ ہے کہ وہ لوگ جو قم باذن اللہ کہہ کر مردوں کو پھر سے زندہ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اب ہمارے درمیان موجود نہیں رہے ۔ اب تو خانقاہوں میں ان لوگوں کی جگہ ایسے لوگ باقی رہ گئے ہیں جو یا تو مجاور ہیں یا پھر قبر کھودنے والے ۔ مراد یہ ہے کہ خانقاہیں کبھی ان درویشوں کی آماجگاہ ہوتی تھیں جن کے دل عشق الہٰی سے معمور ہوتے تھے ان میں قدرت نے یہ صلاحیت پیدا کر دی تھی کہ قم باذن اللہ کہہ کر مردوں کو زندہ کر دیتے تھے جب کہ اب تو خانقاہوں میں مفادات کے بندے باقی رہ گئے ہیں جو پیسے کے لیے سب کچھ کرنے پر آمادہ رہتے ہیں ۔

——————————–

Transliteration

Ramz-o-Aema Iss Zamane Ke Liye Mouzun Nahin
Aur Ata Bhi Nahin Mujh Ko Sukhan Sazi Ka Fann

Talking in signs and symbol is not for this age,
And I know not the art of artful sniggers;

‘Qum Bi-Iznillah’ Keh Sakte The Jo, Rukhsat Huwe
Khanqahon Mein Majawar Reh Gye Ya Gorkan!

No more are those who said: Rise, in God’s name!
The ones alive are sweepers and grave‐diggers.

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button