با ل جبر یل - رباعيات

رگوں ميں وہ لہو باقی نہيں ہے

رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
وہ دل، وہ آرزو باقی نہیں ہے

نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہے، تُو باقی نہیں ہے

مطلب: اقبال کے بقول ملت کی رگوں میں ماضی کی طرح خون کی وہ گردش نہیں رہی جو جوش عمل سے دوچار کرتی تھی ۔ پھر یہ بھی ہے کہ نہ تو دل میں خلوص باقی رہا ہے نہ ایسی خواہش جو عروج انسانی کی مظہر ہوتی ہے ۔ ہر چند کہ آج بھی ظاہری سطح پر نماز، روزہ، قربانی اور حج کی روایات تو باقی رہ گئیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ وہ مسلمان باقی نہیں رہا جس کی شخصیت اور کردار ان خصوصیات کے اہل گردانے جاتے تھے ۔

——————-

Transliteration

Ragon Mein Woh Lahoo Baqi Nahin Hai
Woh Dil, Woh Arzoo Baqi Nahin Hai

That blood of pristine vigour is no more;
That yearning heartʹs power is no more;

Namaz-o-Roza-o-Qurbani-o-Hajj
Ye Sub Baqi Hain, Tu Baqi Nahin Hai

Prayer, fasting, hajj, sacrifice survive,
But in thee natureʹs old dower is no more.

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button