با ل جبر یل - منظو ما ت

نگہ الجھی ہوئی ہے رنگ و بو ميں

نگہ الجھی ہوئی ہے رنگ و بو میں
خرد کھوئی گئی ہے چار سُو میں

نہ چھوڑ اے دل فغانِ صبحگاہی
اماں شاید ملے اللہ ہُو میں

مطلب: معاملہ یہ ہے کہ اس دنیا کے رنگین نظاموں سے انسان مسحور ہو کر رہ گیا ہے اسی طرح اس کی عقل و دانش بھی انتشار کا شکار ہو چکی ہے ۔ اس کیفیت میں تیرے لیے یہ بات لازم ہو گئی ہے کہ علی الصبح بیدا ہو کر خدا سے دعا مانگ اور اللہ ھو کا ورد کر شاید اسی طرح تجھے سکون قلب حاصل ہو جائے ۔

——————-

Transliteration

Nigah Uljhi Huwi Hai Rang-o-Boo Mein
Khirad Khoyi Gyi Hai Char Soo Mein

Na Chore Ae Dil Faghan-e-Subahgahi
Aman Shaid Mile ‘Allah Hoo’ Mein!

————————–

Distracted are thy eyes in myriad ways;
Distracted is thy reason in many pursuits;

Forsake not, O heart, thy morning sighs!
Chanting His name, thou mayest save thy soul.

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button