ابتداعلامہ اقبال شاعری

تصوير و مصور

(Armaghan-e-Hijaz-03)

Tasveer-o-Musawir

(تصویر و مصور)

Painting and Painter

تصوير

کہا تصویر نے تصویر گر سے
نمائش ہے مری تیرے ہنر سے

تعارف: یہ ایک تمثیلی نظم ہے جس میں تصویر اور مصور کے دو کردار علامتی اور استعاراتی انداز میں پیش کئے گئے ہیں ۔ تصویر سے مراد آدمی ہے اور مصور سے مراد خدا ہے ۔ کوئی تصویر بھی ازخود موجود نہیں ہوتی بلکہ مصور کے بنانے سے بنتی ہے ۔ آدمی کو بھی اس کے خالق خدا نے تخلیق کیا ہے یہ ازخود وجود میں نہیں آیا ۔
معانی: تصویر گر: تصویر بنانے والا، مصور ۔ نمائش: ظہور، وجود ۔ ہنر: فن، قوت تخلیق ۔
مطلب: تصویر(آدمی) نے اپنے بنانے والے مصور (خالق خدا) سے کہا میرا وجود تیرے فن تیری صفت تخلیق کی وجہ سے ہے ۔

—————————-

ولیکن کس قدر نامنصفی ہے
کہ تو پوشیدہ ہو میری نظر سے

معانی: نامنصفی: بے انصافی ۔ پوشیدہ: چھپا ہوا ۔
مطلب: لیکن یہ کس قدر بے انصافی کی بات ہے کہ تو جس نے مجھے تخلیق کیا ہے میری نظر سے چھپا ہوا رہے ۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ تو مجھ پر اپنا آپ ظاہر کر دے تاکہ میں تجھے دیکھ سکوں ۔

—————————-

مصور

گراں ہے چشم بینا دیدہ ور پر
جہاں بینی سے کیا گزری شرر پر

معانی: گراں : بھاری ۔ چشم بینا: دیکھنے والی آنکھ ۔ دیدہ ور: دیکھنے والا ۔ جہاں بینی: جہان کو دیکھنا ۔ شرر: چنگاری ۔
مطلب: مصور (خدا )نے جواب دیا ۔ دیکھنے والے کی آنکھ، دیکھنے والے پر بھاری ہوتی ہے ۔ تو نے دیکھا نہیں کہ چنگاری نے جہان کو دیکھنے کی خواہش کی تھی لیکن ہوا کیا وہ جونہی وہ آگ سے اوپر اٹھی فنا ہو گئی ۔ اس لیے اے انسان تیری یہ خواہش کہ تو مجھے دیکھے تجھ پر بھی بھاری ہو گی ۔ اور ایسا کرنے سے تو فنا ہو جائے گا ۔ مراد یہ ہے کہ خدا کہتا ہے کہ میرا دیکھنا اس وقت ممکن ہو سکتا ہے جب تک تو خود کو نہیں پہنچانے گا ۔

—————————-

نظر، درد و غم و سوز و تب و تاب
تو اے ناداں قناعت کر خبر پر

معانی: نظر: دیکھنا، دیدار ۔ تب و تاب: بے قراری، بے چینی ۔ سوز: جلن، تپش ۔ قناعت: صبر ۔ خبر: علم ۔ ناداں : بے وقوف ۔
مطلب: دیدار کی راہ بڑی کٹھن ہے اس میں طالب دیدار کو درد، غم ، تپش اور بے قراری سے واسطہ پڑتا ہے اس لیے تیرے لیے یہی بہتر ہے کہ تو صرف خبر پر صبر کر تو میرے متعلق اتنی بات تک اپنے آپ کو محدود رکھ جو پیغمبروں اور ان پر اتری ہوئی کتابوں کے ذریعے تجھے معلوم ہوئی ہے ۔

—————————-

تصویر

خبر، عقل و خرد کی ناتوانی
نظر دل کی حیاتِ جاودانی

معانی: خرد: عقل ۔ ناتوانی: کمزوری ۔ خبر: علم ہونا ۔ نظر: دیکھنا ۔ حیات جاودانی: ہمیشہ کی زندگی ۔
مطلب: خدا کی بات سن کر آدمی کہتا ہے کہ تیری محض خبر رکھنا یعنی صرف علم رکھنا کہ تو کہیں ہے عقل کی کمزوری کی دلیل ہے جب کہ تیرادیدار میرے دل کی ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہو گی ۔

—————————-

نہیں ہے اس زمانے کی تگ و تاز
سزوارِ حدیثِ لن ترانی

معانی: اس زمانے: موجود دور، عہد حاضر ۔ تگ و تاز: دورڑ دھوپ ۔ سزاوار: لائق ۔ حدیث لن ترانی: تو مجھے نہیں دیکھ سکتا، اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ سے فرمایا تھا ۔
مطلب: عہد حاضر دوڑ دھوپ کا زمانہ ہے نئی نئی ایجادات کا عہد ہے ۔ اس دور میں تیرا یہ کہنا کہ اے انسان تو مجھے نہیں دیکھ سکتا اس زمانے کے تقاضوں کے اور مطابق نہیں ہے تو ضرور مجھے اپنا دیدار کرا ۔

—————————-

مصور

تو ہے میرے کمالاتِ ہنر سے
نہ ہو نومید اپنے نقش گر سے

معانی: کمالات ہنر: فن کا عروج، فن کی انتہا ۔ نومید: نا امید ۔ نقش گر: تصویر بنانے والے ۔ دیدار: دیکھنا ۔ پنہاں : پوشیدہ ۔
مطلب : آدمی کا جواب سن کر اور اس کی دیدار کی آرزو کی پختگی کو دیکھ کر مصور (خدا) کہتا ہے کہ میں نے اپنے ہنر اور فن تخلیق سے جتنے بھی نقش بنائے ہیں ان میں سب سے تصویر بنانے پر میں نے اپنے فن کی انتہا کر دی ہے ۔ تجھ سے بڑھ کر میں نے کوئی اور نقش کائنات میں تخلیق نہیں کیا میں نے تجھے اشرف المخلوقات بنایا ہے اس لیے تو اپنے بنانے والے سے یا اپنے خالق سے نا امید نہ ہو تو اسے ضرور دیکھ سکتا ہے ۔

—————————-

مرے دیدار کی ہے اک یہی شرط
کہ تو پنہاں نہ ہو اپنی نظر سے

معانی: پنہاں : پوشیدہ ۔
مطلب: تو اپنے خالق سے نا امید نہ ہو تو اسے ضرور دیکھ سکتا ہے لیکن اس کے لیے صرف ایک شرط ہے اور وہ یہ کہ تو اپنی نظر سے پوشیدہ نہ رہ ۔ مراد یہ ہے کہ پہلے اپنے آپ کو دیکھ اپنی حقیقت کو پہچان جب تو ایسا کر لے گا تو پھر تو مجھے دیکھ لے گا جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اس نے اپنے خدا کو پہچان لیا کے مقولے کے تحت تجھے میرا دیدار میسر آ جائے گا ۔ لیکن ایسا عہد حاضر کی علمی ترقی کے ذریعے ممکن نہیں ہو گا اس کا طریقہ صرف اللہ کے کسی مرد کامل کی صحبت سے ہاتھ آئے گا ۔ اس کے طریقت اور معرفت کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا ۔

—————————-

Transcription In Roman Urdu

Tasveer-o-Musawwar
PAINTING AND THE PAINTER
Tasveer
PAINTING
Kaha Tasveer Ne Tasweer Gar Se
Numaish Hai Meri Tere Hunar Se
Wa Lekin Kis Qaddar Na-Munsafi Hai
Ke Tu Poshida Ho Meri Nazar Se!
Garan Hai Chasm-E-Bina Didah Wer Par
Jahan Beeni Se Kya Guzri Sharar Par!
Nazar Dard-o-Gham-o-Souz-o-Tab-o-Taab
Tu Ae Nadan, Qana’at Kar Khabar Par
Khabar, Aqal-o-Kirad Ki Natawani
Nazar, Dil Ki Hayat Javedani
Nahin Hai Iss Zamane Ki Tag-o-Taaz
Sazawar-e-Hadees-e-‘Lan Tarani’
Tu Hai Mere Kamalat-e-Hunar Se
Na Ho Naumeed Apne Naqsh Gar Se
Mere Didar Ki Hai Ek Yehi Sharat
Ke Tu Pinhan Na Ho Apni Nazar Se
Translation In English
Said the portrait to its Painter:
"My manifestation attests to Thine unbounded Skill”
And yet what a violation of justice it is that
You should remain hid from my sight
The vision endowed to those that observe find it oppressive:
See for yourself how the spark burnt itself out when it saw the world!
What aught is sight but sadness, gloom, feverishness and self‐torment:
Rest, or you ignorant (of the mysteries), upon report.
What aught is report but the impotence of ratiocination and wisdom?
Vision is the eternal springtide of life.
Do not, then, feel cast out in disappointment with Him
that he  has drawn you.
I only put one condition if you wish to see Me:
Never disappear from thine own sight.

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button