کبھی آوارہ و بے خانماں عشق
کبھی آوارہ و بے خانماں عشق
کبھی شاہِ شہاں نوشیرواں عشق
کبھی میداں میں آتا ہے زرہ پوش
کبھی عریان و بے تیغ و سناں عشق
مطلب: اس رباعی کا موضوع بھی عشق ہے اور یہاں علامہ نے اس کی مختلف جہتیں بیان کی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ جذبہ عشق ابھی تک آوارگی کے علاوہ بے خانماں ہونے کے مراحل سے گزرتا ہے ۔ کبھی نوشیروان عادل کی صفات کا مظہر بن جاتا ہے ۔ یہی نہیں کہ ایک مرحلہ تو ایسا بھی آتا ہے کہ میدان جنگ میں زرہ پہن کر برآمد ہوتا ہے لیکن جب یہ جذبہ اپنی انتہا پر پہنچتا ہے تو نہ زرہ پوشی کی ضرورت رہتی ہے نہ مدمقابل کے سامنے اسلحہ کی کہ عشق حقیقی کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
———————–
Transliteration
Kabhi Awara-o-Be-Khanama Ishq
Kabhi Shah-e-Shahan Nausherwan Ish
At times, Love is a wanderer who has no home,
And at times it is Noshervan, the King of Kings:
Kabhi Maidan Mein Ata Hai Zaraposh
Kabhi Uryan-e-Be-Taeg-o-Sanaa Ishq!
At times it comes to the battlefield in full armor,
And at times naked and weaponless.
————————-