ابتدا (ضرب کلیم)علامہ اقبال شاعری

اعليحضرت نواب سرحميد اللہ خاں فرمانروائے بھوپال کی خدمت ميں

زمانہ با اُممِ ایشیا چہ کرد و کند
کسے نہ بود کہ ایں داستاں فروخواند

معانی: اعلی حضرت: بہت ہی معزز اور محترم شخصیت ۔ بھوپال: متحدہ ہندوستان کی ایک مسلمان ریاست کا نام ہے ۔
مطلب: یہ اشعار علامہ اقبال نے نواب بھوپال کے لیے انتساب کے طور پر لکھے ہیں نہ کہ ان کے قصیدے یا تعریف کے لیے ۔ علامہ نے اپنی عمر کا آخری کچھ حصہ جب وہ گلے کے مرض میں مبتلا تھے نواب کے پاس گزار ۔

تو صاحبِ نظری آنچہ در ضمیرِ من است
دل تو بیند و اندیشہَ تو می داند

مطلب: تو اہل نظر ہے جو کچھ میرے ضمیر میں ہے تیرا دل دیکھتا ہے اور تیرا فکر اسے جانتا ہے ۔

بگیر ایں ہمہ سرمایہَ بہار از من
کہ گل بدست تو از شاخ تازہ تر ماند

مطلب: مجھ سے یہ بہار کے موسم کا سرمایہ قبول کر کیوں کہ تیرے ہاتھ میں جو پھول آتا ہے وہ شاخ سے بڑھ کر تروتازہ رہتا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button