ابتدا (ضرب کلیم)علامہ اقبال شاعری

اعليحضرت نواب سرحميد اللہ خاں فرمانروائے بھوپال کی خدمت ميں

زمانہ با اُممِ ایشیا چہ کرد و کند
کسے نہ بود کہ ایں داستاں فروخواند

معانی: اعلی حضرت: بہت ہی معزز اور محترم شخصیت ۔ بھوپال: متحدہ ہندوستان کی ایک مسلمان ریاست کا نام ہے ۔
مطلب: یہ اشعار علامہ اقبال نے نواب بھوپال کے لیے انتساب کے طور پر لکھے ہیں نہ کہ ان کے قصیدے یا تعریف کے لیے ۔ علامہ نے اپنی عمر کا آخری کچھ حصہ جب وہ گلے کے مرض میں مبتلا تھے نواب کے پاس گزار ۔

تو صاحبِ نظری آنچہ در ضمیرِ من است
دل تو بیند و اندیشہَ تو می داند

مطلب: تو اہل نظر ہے جو کچھ میرے ضمیر میں ہے تیرا دل دیکھتا ہے اور تیرا فکر اسے جانتا ہے ۔

بگیر ایں ہمہ سرمایہَ بہار از من
کہ گل بدست تو از شاخ تازہ تر ماند

مطلب: مجھ سے یہ بہار کے موسم کا سرمایہ قبول کر کیوں کہ تیرے ہاتھ میں جو پھول آتا ہے وہ شاخ سے بڑھ کر تروتازہ رہتا ہے ۔

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button