با ل جبر یل - رباعيات

خدائی اہتمام خشک و تر ہے

خدائی اہتمامِ خشک و تر ہے
خداوندا! خدائی دردِ سر ہے

ولیکن بندگی استغفر اللہ
یہ دردِ سر نہیں ، دردِ جگر ہے

معانی: خدائی: مخلوقِ خدا ۔ اہتمام: انتظام ۔ خشک و تر: خشکی زمین سمندر اور دوسرے پانی کے مقام ۔ دردِ سر: سر درد ۔ بندگی: غلامی ۔ استغفراللہ: اللہ مجھے معاف کرے ۔
مطلب: اے مالک دو جہاں ! بے شک یہ حقیقت اپنی جگہ درست سہی کہ پوری کائنات میں خشک و تر کا اہتمام تیرے لیے درد سر کی حیثیت رکھتا ہو گا لیکن میں جو تیرا حقیر بندہ ہوں اس کے لیے بندگی کی جو ذمے داریاں ہیں ان کو بروئے کار لانا تو درد جگر سے کم نہیں جو درد سر سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے ۔

———————–

Transliteration

Khudai Ehtamam-e-Khushk-o-Tar Hai
Khudawand! Khudai Dard-e-Sar Hai

To be God is to have charge of land and sea;
Being God is nothing but a headache!

Walekin Bandagi, Astagfirullah!
Ye Dard-e-Sar Nahin, Dard-e-Jigar Hai

But being a servant of God? God forbid!
That is no headache—it is a heartache!

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button