ارمغان حجاز - رباعیاتعلامہ اقبال شاعری

خرد ديکھے اگر دل کی نگہ سے

(Armaghan-e-Hijaz-20)

Khirad Dekhe Agar Dil Ki Nigah Se

If with the heart’s eye the intellect would see aright

 

خرد دیکھے اگر دل کی نگہ سے

جہاں روشن ہے نورِ لا الٰہ سے

معانی: خرد: عقل ۔ لا الہ: کلمہ طیبہ کی طرف اشارہ ہے جس کا مفہوم ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔
مطلب: اگر ہم جہان کو چاند اور سورج کی اس گردش کے اعتبار سے دیکھیں جس کی وجہ سے اس میں شام اور صبح ہونے کا عمل جاری ہے تو جہان کا وجود مادہ کی وجہ سے نظر آئے گا ۔ اگر جہان کو اس طرح دیکھنے والی عقل اپنی راہ چھوڑ کر وجدان کی راہ اختیار کرے اور دل کی نظر سے اسے دیکھے تو اس پر یہ راز کھل جائے گا کہ جہان سورج اور چاند کی وجہ سے روشن نہیں ہے بلکہ لا الہ کے نور سے روشن ہے ۔

————————

فقط اک گردشِ شام و سحر ہے

اگر دیکھیں فروغِ مہر و مہ سے

 

معانی: فقط: صرف ۔ فروغ: چمک دمک ۔ مہر: سورج ۔ مہ: چاند ۔

مطلب: چاند ستاروں اور سورج کی روشنی بھی اسی نور سے پیدا ہوئی ہے ۔ اس رباعی میں اقبال نے مادہ پرستوں کے اس نظریہ کو پیش کرتے ہوئے کہ جہان مادہ سے پیدا ہواے ہے ۔ اس کی نفی کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ جہان اللہ تعالیٰ کے نور کی وجہ سے موجود ہے ۔ کائنات اور اس کی ہر شے کو اگر دل کی آنکھ وا کر کے دیکھا جائے تو ہمیں ہر ذرہ میں اس کے خالق اللہ تعالیٰ کے نور کا ظہور ملے گا ۔ قرآن کریم کی آیت اللہ نور السموات والارض (اللہ زمینوں آسمانوں کا نور ہے) اسی طرف اشارہ کرتی ہے ۔ وجودی صوفیا کی طرح اقبال بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کائنات اور اس کی کسی بھی شے کا وجود حقیقی نہیں بلکہ امتیازی ہے ۔ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات اور اسما کے نور کی وجہ سے وجود میں آئی ہے ۔ اس لیے اسے موجود تو کہہ سکتے ہیں اس کا وجود تسلیم نہیں کر سکتے ۔ وجود صرف ایک ہے اللہ کا جو خودبخود قائم ہے ۔ کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ اسی طرف اشارہ کر رہا ہے ۔ عبادت کے لائق صرف وہی ہے جو از خود قائم ہے ۔ جس کو کسی نے وجود نہیں دیا ۔ باقی ہر شے چونکہ اس کے وجود کی وجہ سے وجود رکھتی ہے اور از خود قائم نہیں اس لیے وہ اس قابل نہیں کہ اس کی عبادت کی جائے یا اس کو رب تسلیم کیا جائے یا اسے خدا کی طرح کا ازخود قائم وجود تسلیم کیا جائے ۔ یہی توحید اصلی ہے اگر دو وجود تسلیم کئے جائیں ایک خدا کا اور دوسرا کائنات کا تو شرک لازم ٹھہرے گا ۔

————————

Transliteration

Khird Dekhe Agar Dil Ki Nigah Se
Jahan Roshan Hai Noor-E-’LA ILLAH’ Se

If with the heart’s eye the intellect would see aright
This universe is illuminated with Allah’s light.

Faqat Ek Gardish-E-Sham-O-Sahar Hai
Agar Dekhain Farogh-E-Mehar-O-Mah Se

But if you see through the waxing sun and moon,
It is just the revolution of morn and night.

————————

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button