بال جبریل (حصہ دوم)

ہر اک مقام سے آگے گزر گيا مہ نو

ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہِ نو
کمال کس کو میسر ہوا ہے بے تگ و دو

معانی: بے تگ و دو: کوشش کے بغیر ۔
مطلب: اقبال نے اپنے کم و بیش تمام اشعار میں انسان بالخصوص مسلمانوں کو عملی جدوجہد کی ترغیب دی ہے ۔ اس نظم کے اشعار میں بھی انھوں نے مختلف حوالوں سے یہی بات دہرائی ہے ۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ عملی جدوجہد کے بغیر آج تک کوئی فرد کمال حاصل نہیں کر سکا ۔ اس کی مثال چاند کی ہے جو اول اول ہلال کی صورت میں نمودار ہوا اور پھر کسی مقام پر ٹھہرے بغیر آخر کار بدرِ کامل کا روپ اختیار کر گیا ۔ مراد یہ ہے کہ یہ حرکت کا عمل ہی تھا جس نے ہلال کو بدر کامل بننے میں مدد دی ۔

نفس کے زور سے وہ غنچہ وا ہوا بھی تو کیا
جسے نصیب نہیں آفتاب کا پرتو

معانی: غنچہ وا ہوا: غنچہ کھل گیا ۔
مطلب: سورج کی حدت کے بغیر غنچہ، پھول بن کر شگفتگی اور تازگی حاصل نہیں کر سکتا ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ انسان پھونکیں مار مار کر غنچہ کو نہ پھول بنا سکتا ہے نہ اس میں رنگ و روپ پیدا کر سکتا ہے ۔

نگاہ پاک ہے تیری تو پاک ہے دل بھی
کہ دل کو حق نے کیا ہے نگاہ کا پیرو

مطلب: دل اسی صورت میں پاک و پاکیزہ رہ سکتا ہے کہ یہ پاکیزگی انسان کی نگاہ میں بھی موجود ہو کہ قدرت نے عملاً دل کو نگاہ کا تابع پیدا کیا ہے ۔ مرا د یہ ہے کہ انسان کی نظروں میں پاکیزگی اور لطافت ہو گی تو اس کے اثرات دل تک بھی پہنچیں گے ۔

پنپ سکا نہ خیابان میں لالہَ دل سوز
کہ سازگار نہیں یہ جہانِ گندم و جو

معانی: لالہَ دل سوز: لالے کا پھول ۔
مطلب: لالے کا پھول باغوں میں نہیں کھلتا وہ تو ایک طرح کا خودرو پھول ہے ۔ جو صحرا و کوہسار میں ہی اپنی بہار دکھاتا ہے ۔ باغوں کی محدود فضا اس کے لیے سازگار نہیں ۔ اقبال کی مراد دراصل اس حوالے سے ان مسلمانوں کی جانب ہے جو کوہ و صحرا کی فضا میں پرورش پاتے ہیں اور دنیا بھر سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیتے ہیں ۔

رہے نہ ایبک و غوری کے معرکے باقی
ہمیشہ تازہ و شیریں ہے نغمہَ خسرو

معانی: ایبک: قطب الدین ، ہندوستان کا پہلا سلطان جس نے دہلی کو فتح کیا اور حکومت اسلامی کی بنیاد رکھی ۔ غوری: سلطان شہاب الدین غوری ان کا غلام قطب الدین ایبک تھا ۔
مطلب: امیر خسرو نے جو نغمے تخلیق کیے تھے ان کی گونج آج بھی برقرار ہے ۔ آج بھی فضا میں یہ نغمے اپنی آب و تاب کے ساتھ زندہ ہیں ۔ ان کے برعکس سلطان قطب الدین ایبک اور شہاب الدین غوری کے معرکے محض تاریخ تک محدود ہیں ۔ مراد یہ ہے کہ تخلیق فن لازوال ہوتا ہے اور ہمیشہ زندہ رہتا ہے ۔

———————-

Transliteration

Har Ek Maqam Se Agay Guzar Gya Mah-e-Nau
Kamal Kis Ko Mayasar Huwa Hai Be-Tag-e-Dou !

Through many a stage the crescent goes and then at last full moon it grows:
Perfection no one can attain, save by dint of strife and strain.

Nafs Ke Zor Se Woh Ghuncha Wa Huwa Bhi To Kya
Jise Naseeb Nahin Aftab Ka Partou

The bud that gets no share of light from the sun that shines so bright,
And opens through its inner urge is bereft of life’s full surge.

Nigah Paak Hai Teri To Pak Hai Dil Bhi
Ke Dil Ko Haq Ne Kiya Hai Nigah Ka Pairo

If your gaze of sins be free, Then chaste and pure your heart shall be,
For God the Mighty has decreed that heart shall follow and gaze shall lead.

Panap Saka Na Khayaban Mein Lala-e-Dil Souz
Ke Saazgar Nahin Ye Jahan-e-Gandum-o-Jou

The tulip red with heart afire in avenue could not thrive and spire,
As this world of corn and wheat for tulip wild could not be meet.

Rahe Na  Aebak-o-Ghauri Ke Maarke Baqi
Hamasha Taza-o-Sheerin Hai Naghma-e-Khusro

Great wars by Aibak and Ghauri fought by the world are all forgot;
But the lays of Khusrau still our hearts with joy and pleasure fill.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button