بال جبریل (حصہ دوم)

کمال جوش جنوں ميں رہا ميں گرم طواف

کمالِ جوشِ جنوں میں رہا میں گرمِ طواف
خدا کا شکر سلامت رہا حرم کا غلاف

معانی: کما ل جوش ِ جنون: جنون کا جوش بہت زیادہ ہونا ۔ گرمِ طواف: طواف میں مصروف ۔ حرم کا غلاف: اس جوش میں غلاف اتفاقا بچ گیا ۔
مطلب: علامہ فرماتے ہیں کہ جب میں کعبے کے گرد طواف میں مصروف تھا تو عشق میں وہ کیفیت پیدا ہوئی جسے دیوانگی کی انتہائی شکل سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ اس کیفیت میں حرم کا غلاف صحیح و سلامت رہ گیا تو اس میں شکر خداوندی ادا کرنا چاہیے ورنہ عالم دیوانگی میں کیا کچھ نہیں ہو سکتا ۔

یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے
کہ یک زباں ہیں فقیہانِ شہر میرے خلاف

معانی: فقیہان شہر: شہر کے علماء ۔
مطلب: اقبال نے اہل ایمان کو بڑے طنزیہ انداز میں یوں مبارک باد سے نوازا ہے کہ شہر کے سارے قاضی و ملا اپنی فطرت کے خلاف کسی بات پر متفق تو ہوئے اور اس اتفاق رائے کی تحریک میرے فکر و نظر سے اختلاف کی بنیاد ہے ۔ مراد یہ ہے کہ یہ طبقہ تو خدا اور رسول ﷺ کو بھی اختلافی مسئلہ بنائے بیٹھے ہیں ۔ کم از کم میری ذات کی حد تک ایک معاملے میں اس نوعیت کی ذہنی ہم آہنگی معجزے سے کم نہیں ۔

تڑپ رہا ہے فلاطوں میانِ غیب و حضور
ازل سے اہلِ خرد کا مقام ہے اعراف

معانی: اعراف: جنت اور دوزخ کے درمیان کا مقام ۔
مطلب: ابتدائے آفرینش سے اہل خرد کا مقام جنت اور دوزخ کے مابین اعراف ہی رہا ہے ۔ اس کی ایک مثال یونان کے مشہور فلسفی افلاطون کی ہے جو ایک روایت کے مطابق بقول اقبال اعراف میں تڑپ رہا ہے ۔ کوئی نہیں جانتا کہ وہ تجلی ذات خداوندی سے آسودہ ہوا یا نہیں ۔ ابھی تک یہ معاملہ ایک سوالیہ نشان کی مانند ہے ۔

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی، نہ صاحب کشاف

معانی: رازی: ایک فلسفی و مفسر ۔ صاحب کشاف: مشہور مفسر قرآن ابوالقاسم زمخشری ۔
مطلب: اے مرد مومن جب تک تیرا ضمیر صحیفہ آسمانی کے عرفان سے آشنا نہیں ہوتا اور تو خود اس کے بین کشاف بھی تجھ پر عقدہ نہیں کھول سکتے کہ قرآن کی تفہیم محض تفاسیروں کی مدد سے ممکن نہیں ۔ اس کے لیے تو قلب و روح کو اس کا جزو بنانا ناگزیر ہوتا ہے ۔

سرود و سوز میں ناپائیدار ہے، ورنہ
مئے فرنگ کا تہ جُرعہ بھی نہیں ناصاف

معانی: مئے فرنگ کا تہ جرعہ: فرنگی شراب کا نچلا قطرہ ۔
مطلب: مغرب کے علوم کی افادیت مسلم لیکن بدقسمتی سے ان میں پائیداری کا فقدان ہوتا ہے ۔

—————————-

Translation

Kamal-e-Josh-e-Junoon Mein Raha Main Garam-e-Tawaf
Khuda Ka Shukar, Salamat Raha Haram Ka Ghilaaf

Ye Ittefaq Mubarik Ho Mominon Ke Liye
Ke Yak Zuban Hain Faqeehan-e-Shehar Mere Khilaf

Tarap Raha Hai Falatoon Miyan-e-Ghaib-o-Huzoor
Azal Se Ahl-e-Khirad Ka Maqam Hai Aaraaf

Tere Zameer Pe Jab Tak Na Ho Nazool-e-Kitab
Girah Kusha Hai Na Razi Na Shib-e-Kashaaf

Suroor-o-Souz Mein Na-Paidar Hai, Warna
Mai-e-Farang Ka The Juraa Bhi Nahin Na Saaf

————————————–

In my craze that knows no bound, of the Mosque I made the round:
Thank God that outer vest of Shrine still was left untorn and fine.

I wish good luck and pleasure great, To all, of faith who always prate
But all the jurists of the town with one accord upon me frown.

Men, like Plato, still roam about betwixt belief and utter doubt
Men endowed with reason, aye, Ever on the heights do stay.

Unless the Bookʹs each verse and part be revealed unto your heart,
Interpreters, though much profound, Its subtle points cannot expound

The joy that Frankish wine does give lasts not for long nor always live,
Though scum at bottom of its bowl is always pure and never foul.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button