با ل جبر یل - رباعيات

ہر اک ذرے ميں ہے شايد مکيں دل

ہر اک ذرہ میں ہے شاید مکیں دل
اسی جلوت میں ہے خلوت نشیں دل

اسیرِ دوش و فردا ہے و لیکن
غلامِ گردشِ دوراں نہیں دل

مطلب: یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہر ذرے کے پہلو میں بھی دل موجود ہے لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ ہر نوع کی جلوت میں ہی وہ خلوت کے مزے لے رہا ہے ۔ اگرچہ دل ماضی اور مستقبل کی حدود کا پابند ہے اس کے باوجود وہ زمانے کی گردش کا غلام نہیں بلکہ عملاً آزادی اس کا محور ہے ۔

———————

Transliteration

Har Ek Zarre Mein Hai Shaid Makeen Dil
Issi Jalwat Mein Hai Khalwat Nasheen Dil

A restless heart throbs in every atom;
It has its abode, alone, in a multitude;

Aseer-e-Dosh-o-Farda Hai  Walekin
Ghulam-e-Gardish-e-Doran Nahin Dil

Impaled upon the wheel of days and nights,
It remains unchained by the tyranny of time.

————————–

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button